Follw Us on:

ملک بھر کے 14 اضلاع میں پولیو کی تصدیق، وائرس کے تانے بانے کہاں جڑ رہے ہیں؟

حسیب احمد
حسیب احمد
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وہ اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا چاہتی ہیں (تصویر، فائل)

عالمی اداروں اور پاکستانی حکومت کی بھرپور کاوشوں کے باوجود بھی پولیو وائرس پاکستان کو “خدا حافظ” کہنے کے لیے تیار نہیں ہے، ادارہ صحت کی جانب سے 43 اضلاع سے نمونے جمع کرنے کے دوران 14 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی صحت کے ادارے (این آئی ایچ) میں انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملک کے 43 اضلاع سے نمونے جمع کیے گئے تھے، جن میں سے 14 اضلاع کے سیوریج نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون (ڈبلیو پی وی ون) کی موجودگی کی تصدیق کی گئی۔

ان اضلاع میں گوادر، کیچ، خضدار، قلعہ سیف اللہ، نصر آباد، کوئٹہ، استاد محمد، لاہور، سرگودھا، کراچی شرقی، کراچی جنوبی، ایبٹ آباد، بنوں اور ٹانک شامل ہیں۔

دوسری جانب، مظفرآباد، گلگت، دیامر، اسلام آباد، دکّی، مستونگ، بارکھان، حب، لاہور، گجرات، بہاولپور، راولپنڈی، ساہیوال، اوکاڑہ، میانوالی، اٹک، جھنگ، بہاولنگر، خانیوال، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ، پشاور، سوات، نوشہرہ، بٹگرام، دیر لوئر، چارسدہ، مردان اور شمالی وزیرستان کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی۔

ملک کے 43 اضلاع سے نمونے جمع کیے گئے تھے(تصویر، گوگل)

اس کے ساتھ ہی، پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے خواتین کے عالمی دن 2025 کے موقع پر ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں خواتین ہیلتھ ورکرز کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔

اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) میں منعقدہ اس تقریب میں 58.4 فیصد خواتین پولیو ورکرز کی محنت کا اعتراف کیا گیا، جو مشکل حالات میں کام کر رہی ہیں۔

اس موقع پر قومی اور صوبائی کوآرڈینیٹرز اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ خواتین ہیلتھ ورکرز نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے اپنے تجربات کا اظہار کیا، جبکہ پولیو پروگرام کی قیادت نے فیلڈ میں خواتین کے تحفظ اور کام کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو، عائشہ رضا فاروق نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ اور بااختیار ماحول فراہم کرنے کے حکومتی عزم پر زور دیا۔

خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وہ اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا چاہتی ہیں تاکہ ہر خاتون کے لیے محفوظ اور عزت دار ماحول فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیو پروگرام نے خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک جامع پالیسی تیار کی ہے، تاکہ ان کی فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

این ای او سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر انوار الحق نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی خواتین کی محنت اور عزم کو سراہا اور کہا کہ یہ خواتین پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں، جو مشکل اور خطرناک علاقوں میں محنت کر کے ہر بچے کو پولیو ویکسین فراہم کرتی ہیں۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس