Follw Us on:

جعفر ایکسپریس حملہ، اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو بلوچستان کے ضلع بولان میں دہشت گردوں نے نشانہ بنایا, یہ واقعہ گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان پیش آیا ہے، جہاں مسلح شدت پسندوں نے ٹرین کو زبردستی روک کر 440 مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی اور حکومت کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی کہ وہ بلوچ سیاسی قیدیوں اور لاپتہ افراد کو رہا کرے، بصورت دیگر یرغمالیوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ دہشت گردوں کی موجودگی اور یرغمالیوں کی سلامتی کے پیش نظر آپریشن کی منصوبہ بندی انتہائی احتیاط سے کی گئی، ریلوے حکام نے راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں ہیلپ ڈیسک قائم کر دیے تاکہ مسافروں کے اہل خانہ کو معلومات فراہم کی جا سکیں۔

12 مارچ کی صبح سیکیورٹی فورسز نے جدید ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی افغانستان میں موجود معاونین سے ہونے والی گفتگو کو بھی پکڑا گیا، جو غیر ملکی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔

دوپہر تک 190 یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا، جب کہ 30 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے تھے۔ وزیر ریلوے حنیف عباسی نے بیان جاری کیا کہ آپریشن کے دوران یرغمالیوں کی موجودگی کے سبب انتہائی احتیاط برتی جا رہی ہے۔

شام 5 بج کر 55 منٹ پر سیکیورٹی فورسز نے اعلان کیا کہ جعفر ایکسپریس کے تمام یرغمالیوں کو محفوظ نکال لیا گیا ہے، جب کہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا، مگر کچھ معصوم مسافر دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بنے۔

ضرور پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر: آپریشن میں کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، تمام دہشتگرد ہلاک

اس واقعے کے بعد بلوچستان اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے کھیل مینا مجید نے قرارداد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ بلوچ خواتین کو خودکش حملوں اور دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، جو نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے جعفر ایکسپریس پر حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11مارچ کو ایک بجے بولان کے قریب ریلوے ٹریک کو پہلے دھماکے سے اڑایا گیا، دہشت گردوں نے بعد میں جعفر ایکسپریس کو روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا، دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔

احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے فوری ایکشن لیتے ہوئے آپریشن شروع کیا اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو ہلاک کیا، جب کہ تمام دہشتگردوں کا صفایا کر دیا گیا، لیکن بدقسمتی اس کارروائی میں 4 ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔ کارروائی میں 33 دہشتگرد ہلاک کیے گئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن سے پہلے دہشتگردوں نے 21 معصوم شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی کی بدولت کسی بھی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔

احمد شریف چودھری نے کہا کہ دہشتگردوں نے عورتوں اور بچوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا، دہشتگردوں نے یرغمالیوں کو ٹولیوں میں تقسیم کر رکھا تھا، جنھیں پاک فوج نے باحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج نے اپنی مہارت کی بنا پر ایک بھی خودکش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس گھناؤنے حملے میں کی گئی سیاست کی شدید مذمت کرتے ہیں، وفاقی وزیرِاطلاعات

انہوں نے بتایا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کیا گیا، بازیابی کے آپریشن میں پاک فوج، ایئر فورس، ایف سی اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا، دہشت گردوں نے تین ٹولیوں میں مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا، مرحلہ وار یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ہم نے بغیر نقصان کے یرغمالیوں کو فائنل آپریشن میں بازیاب کرایا، فائنل کلیئرنس آپریشن میں کسی مسافر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، بڑی احتیاط اور پروفیشنل طریقے سے آپریشن کیا گیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس