غزہ کے شہریوں کی حالت دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور بجلی کی شدید کمی نے علاقے کو “تباہ کن” حالات میں دھکیل دیا ہے۔
غزہ بجلی تقسیم کمپنی کے میڈیا سربراہ ‘محمد ثابت’ نے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی لائنوں سے آنے والی تمام بجلی کو بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے غزہ کا بجلی کا نظام 522 دنوں سے معطل ہے۔
محمد ثابت کا کہنا تھا کہ “غزہ کے مکینوں کو روزانہ 16 گھنٹوں تک بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور صورتحال جنگ کے آغاز کے بعد سے مزید بدتر ہو چکی ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ پینے، پکانے اور دیگر ضروریات کے لیے صاف پانی حاصل کرنے کے لیے 2 سے 3 کلومیٹر تک پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ ثابت کے مطابق “غزہ کی حقیقت مکمل طور پر تباہ کن ہے۔”
دوسری جانب اسرائیل جنین کو غیر آباد بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے
اسی دوران جنین کے گورنر کمال ابو الرب نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی افواج جنین گورنریٹ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو بڑھانے کے لیے ہر ممکنہ طریقے سے کوشاں ہیں اور ان کا مقصد پورے علاقے کو غیر آباد بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریا نے پناہ گزینوں کے لیے فیملی ری یونفیکیشن پر پابندی عائد کر دی
ابو الرب نے بتایا کہ آج صبح اسرائیلی فوج نے چار مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں چھاپے مارے ہیں جس کے نتیجے میں رہائشی عمارتوں کو گھیر لیا گیا اور شہریوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج نے متعدد گھروں کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے حتیٰ کہ مشرقی علاقے سے پسپائی کے بعد بھی یہ عمل جاری ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کٹز کے دھمکی آمیز بیانات میں کہا گیا کہ وہ فلسطینیوں کو واپس جنین کے کیمپ میں آنے سے روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور ان کے بیان کے مطابق اسرائیلی فوج جنین میں ایک سال تک موجود رہ سکتی ہے۔
ابو الرب نے اس کو ایک طاقت کا مظاہرہ اور شہریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔
غزہ اور جنین کے مکینوں کی حالت اس وقت نہایت مشکل ہے جہاں نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں بلکہ ان علاقوں کے مکینوں کا روزمرہ کا زندگی گزارنا بھی تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آوازیں اٹھ رہی ہیں مگر عالمی برادری اس بحران کے حل میں ابھی تک مؤثر اقدام کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: چین میں ایران کے جوہری پروگرام پر اہم ملاقات، ایران اور روس کے نائب وزرائے خارجہ شریک ہوں گے