بلوچستان میں دہشت گردوں کے حملے کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس کے ڈرائیور کی بخیریت ویڈیو سامنے آگئی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈرائیور کسی سے بات کر رہے ہیں اور اپنی خیریت سے آگاہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے کرم کیا ہے۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ جعفر ایکسپریس کے ڈرائیور حملے میں زخمی ہوگئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے، تاہم اب ان کی خیریت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
دہشت گردی کا شکار جعفر ایکسپریس کے ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور صحت مند و حیات ہیں انکے ہمراہ رہائی پانے والے دیگر مسافروں کی خوشی دیدنی ہے https://t.co/iiH2bcYui1 pic.twitter.com/NoavHPkOC5
— 🦉🦉 (@Info_Balochistn) March 12, 2025
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بھی مکمل کرلیا ہے اور تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا گیا، تاہم افسوسناک طور پر آپریشن سے قبل 21 مسافر شہید ہوگئے۔
عالمی خبررساں ادارے اردو نیوز کے مطابق جعفر ایکسپریس چلانے والے امجد یاسین کا آبائی تعلق پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں سے ہے۔ تاہم وہ 1974 میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی طور پر عسکریت پسندوں کی جانب سے انہیں قتل کرنے کی خبر موصول ہوئی تھی، مگر اب تصدیق ہوگئی ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
امجد کے والدین پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں چھانگا مانگا چک 17 سے تعلق رکھتے تھے، ان کا پورا خاندان اسی علاقے میں مقیم ہے۔ امجد یاسین کے دو بھائی عامر یاسین اور ارشد یاسین بھی کوئٹہ میں رہتے ہیں، جب کہ ان کی دو بہنیں بھی ہیں۔ ارشد یاسین بھی ریلوے میں ملازمت کرتے ہیں، ابھی چند سال قبل تک وہ کوئٹہ میں ملازمت کرتے تھے، جس کے بعد ان کا تبادلہ پنجاب ہوگیا۔
خیال رہے کہ منگل کو چونیاں میں امجد یاسین کے پھوپھو کو دفنائے تین گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ خاندان والوں کو جعفر ایکسپریس پر حملے کی خبر موصول ہوئی، یہ خبر خاندان والوں کے لیے ناقابلِ برداشت تھی، مگر اب اللہ کا شکر ہے کہ وہ صحیح سلامت ہیں۔