خیبر پختونخواہ کے اضلاع کرک اور پشاور میں دہشت گردوں کے الگ الگ حملوں میں دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوگیا۔ یہ حملے ایک ہی رات میں کیے گئے اور پولیس نے دہشت گردوں کو بھرپور جوابی کارروائی کا سامنا کرایا۔
کرک کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (DPO) شاہباز الہی کے مطابق دہشت گردوں نے رات کے وقت کرک میں دو پولیس اسٹیشنوں اور ایک سوئی گیس تنصیب پر حملے کیے۔
ان حملوں کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں پولیس سب انسپکٹر اسلام نور خان سمیت دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے اور ایک نجی سیکیورٹی گارڈ بھی جان کی بازی ہار گیا۔
شاہباز الہی نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملے کیے لیکن کرک پولیس نے تمام تینوں حملوں کو پسپا کر دیا۔ حملوں میں کرم اور تخت نصرتی پولیس اسٹیشنز کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خلع کا مطالبہ کرنے پر شوہر نے بیوی کو عدلت کے باہر ہی قتل کر دیا
سوئی گیس کی تنصیب پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں ایک سیکیورٹی گارڈ کی موت واقع ہوئی۔
پولیس نے حملہ آوروں کا پیچھا کیا لیکن وہ اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ ایک حملہ آور کو پولیس نے ہلاک بھی کیا۔
دہشت گردوں نے ایک سیکیورٹی گارڈ کو اغوا کر لیا تھا لیکن پولیس نے فائرنگ کے تبادلے کے دوران اسے بازیاب کرایا۔
DPO شاہباز الہی نے کہا کہ “پولیس نے بہادری کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کے بڑے حملوں کو ناکام بنایا۔”
دہشت گردوں کی کارروائیوں کا ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی۔
ان حملوں میں ملوث ایک حملہ آور ‘کاشف عرف جڑار’ پولیس کی نظر میں تھا اور علاقے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
دوسری جانب پشاور میں بھی دہشت گردوں نے پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار نذیر علی شہید ہوگئے۔
پولیس نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی جس پر حملہ آور فرار ہوگئے۔
یہ حملے خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کا حصہ ہیں جس نے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے حوصلے کو مزید آزمائش میں ڈال دیا ہے۔