پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد کی بندش کے معاملے پر مذاکرات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔
پاکستانی حکام نے افغان حکام سے رابطے کے لئے ایک نیا 26 رکنی جرگہ تشکیل دے دیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔
یہ فیصلہ 12 مارچ کو ہونے والی دوسری جرگہ ملاقات کے اچانک التوا کے بعد کیا گیا، جس میں کسی نوع کی غلط فہمی کے باعث بات چیت نہیں ہو سکی تھی۔
ذرائع کے مطابق یہ نیا جرگہ 26 اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں کئی تجربہ کار اور اثرورسوخ رکھنے والے قبائلی مشران اور مقامی تاجر شامل ہیں جن میں زیادہ تر خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اراکین ہوں گے۔
یہ جرگہ نہ صرف سرحد کے کھولنے کی کوشش کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو بھی فروغ دینے کی کوشش کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ‘یہ غلط اور غیر انسانی بات ہے کہ افغانوں کو بغیر کسی انتظام کے ان کے ملک واپس بھیجا جائے’ وزیراعلیٰ گنڈاپور
پاکستانی حکام نے اس نئے جرگہ کے اراکین کے انتخاب میں انتہائی محتاط رویہ اختیار کیا ہے کیونکہ افغان حکام نے اس سے قبل ان سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے جرگہ اراکین کی فہرست 12 مارچ کو شیئر کریں تاکہ ملاقات کے لئے تیاری کی جا سکے۔
یاد رہے کہ 9 مارچ کو 57 رکنی جرگہ کی پہلی ملاقات طورخم میں افغان جرگہ کے ساتھ ہوئی تھی، جس میں دونوں طرف کے قبائلی مشران، تاجر، ٹرانسپورٹر اور حکومتی نمائندے شامل تھے۔
پاکستانی حکام نے افغان جانب سے سرحد کے قریب ایک حفاظتی چیک پوسٹ کی تعمیر و مرمت پر اعتراض اٹھایا تھا، جس کے بعد پاکستان نے 21 فروری کو طورخم سرحد کو اچانک بند کر دیا تھا۔
پاکستان کا موقف تھا کہ افغانستان نے سرحدی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا آغاز ہونا چاہیے۔
9 مارچ کی ملاقات میں پاکستانی جرگہ نے افغان حکام کو یہ پیغام دیا کہ سرحد کے کھولنے کے لئے ضروری ہے کہ افغان جانب کسی نئی تعمیرات سے اجتناب کیا جائے۔
طورخم سرحد کی بندش اور اس کے نتیجے میں ہونے والی معاشی مشکلات کے خاتمے کی امیدیں اب ایک نیا رخ اختیار کر چکی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے یہ جرگہ ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔