طلال چودھری نے کہا ہے کہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ کون دہشتگردوں کے ساتھ اور کون خلاف کھڑا ہے۔ پی ٹی آئی نے جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت تک نہیں کی، بانی پی ٹی آئی بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی مذمت نہیں کرتے۔
وزیرِ مملکت داخلہ طلال چودھری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں بعض سیاسی جماعتوں نے شرکت نہیں کی۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت نہ کر کے یہ واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں، پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں دہشتگردوں کو لاکر بسایا گیا، قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی۔
طلال چودھری کا کہنا ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے نئے آپریشن کا شوشا چھوڑا گیا ہے، وزیرِاعلی کے پی علی امین گنڈاپور دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوں۔ انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کام معلومات فراہم کرنا ہوتا ہے۔
وزیرِ مملکت نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف وسائل فراہم کیے گئے، خیبرپختونخوا حکومت بتائے کہ دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ کے پی حکومت دہشتگردی کے خلاف کوئی بھی اقدامات اٹھانے کو تیار نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ سکیورٹی فورسز ملکی دفاع کے لیے دن رات کوشاں ہیں، سکیورٹی فورسز کے جوان ملکی دفاع کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
طلال چودھری نے کہا ہے کہ ملک میں نیا کوئی آپریشن شروع نہیں کیا جارہا، عزم استحکام اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد ہوگا۔ دہشتگردی کے زیادہ تر واقعات کے پی اور بلوچستان میں ہوئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ کون دہشتگردوں کے ساتھ اور کون خلاف کھڑا ہے۔ پی ٹی آئی نے جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت تک نہیں کی، بانی پی ٹی آئی بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی مذمت نہیں کرتے۔
وزیرِ مملکت نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہورہے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، دہشگردوں کے تانے بانے افغانستان میں ہیں۔