Follw Us on:

سندھ حکومت کا سیلاب میں متاثرہ علاقوں کے طلباء کو تربیت دینے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
سندھ حکومت کا سیلاب میں متاثرہ علاقوں کے طلباء کو تربیت دینے کا فیصلہ( فائل فوٹو)

محکمہ تعلیم سندھ کے زیر اہتمام سیلاب متاثرہ اسکولوں کی بحالی کے حوالے سے منعقدہ ‘سیلاب سے متاثرہ سکولوں پر ترقیاتی کانفرنس’میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سندھ میں اسکول انفراسٹرکچر کو ماحولیاتی اثرات کو جو جذب کر لے، اس کے مطابق بنایا جائے اور سیلاب کے سلسلے میں رسک مینجمنٹ کے حوالے سے طلباء کی تربیت بھی کی جائے۔

کانفرنس کے دوران آگاہی دی گئی کہ سندھ میں حالیہ سیلاب کے باعث 19808 اسکول متاثر ہوئے، جن میں سے 7503 مکمل طور پر تباہ ہوگئے، جبکہ 12305 جزوی نقصان کا شکار ہوئے۔ کچھ جزوی متاثرہ اسکولوں کی عمارتوں کو خطرناک بھی قرار دیا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں 23,81,275 طلباء کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔

سندھ حکومت نے مختلف ڈونرز اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے 5284 اسکولز کی بحالی پر کام شروع کیا ہے، جس کے ابتدائی مرحلے میں 26 فیصد اسکول بحال کیے جا سکیں گے، تاہم 74 فیصد اسکولز کی بحالی کے لیے مزید فنڈز درکار ہوں گے۔

اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سیلاب نے کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے، اور اسکولوں کی بحالی کے دوران ماحولیاتی تحفظ کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ہمیں ایسے اسکول بنانے ہوں گے جو موسمی اثرات کا سامنا کر سکیں اور طلباء کے لیے محفوظ ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 14524 اسکولوں کی تعمیر کے لیے 180 ارب روپے سے زائد درکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کاوشوں سے پاکستان میں ڈونرز کانفرنس منعقد ہوئی، جہاں ڈونرزنے بحالی منصوبوں کے وعدے کیے، لیکن ان ممالک کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عملی اقدامات بھی کرنے ہوں گے، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب جیسے بحران کے ذمہ دار ہیں۔

یہ کانفرنس کراچی کے میریٹ ہوٹل میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اشتراک سے منعقد کی گئی، جس میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، چیف پروگرام مینجر آر ایس یو ڈاکٹر جنید سموں، ڈی جی پی ڈی آر عبدالقدیر انصاری، یونیسیف کی ایجوکیشن مینجر ابیر مقبول سمیت دیگر ڈونرز اور اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

وزیر تعلیم نے اعلان کیا کہ اب اسکولوں کو براہ راست فنڈز فراہم کیے جائیں گے تاکہ ہیڈماسٹر خود مرمت، صفائی اور سیکیورٹی کے انتظامات کر سکیں۔ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر بھی زور دیا تاکہ فنڈز ضائع ہونے سے بچ سکیں۔

کانفرنس میں محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے نئے ڈیش بورڈ کا بھی افتتاح کیا گیا۔ یہ ڈیش بورڈ سیٹلائیٹ سسٹم کے ذریعے منصوبوں کی مانیٹرنگ کو ممکن بنائے گا، جس سے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں بہتری آئے گی۔

تعلیمی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کو ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے حوالے سے نصاب میں آگاہی دی جائے اور ان کی اسکول واپسی کے وقت کونسلنگ بھی ضروری ہے، تاکہ وہ تعلیمی سلسلہ دوبارہ جوڑ سکیں۔

یہ کانفرنس سیلاب متاثرہ اسکولز کی بحالی اور تعلیم کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوئی، جس میں ماحولیاتی تحفظ، فنڈنگ اور جدید مانیٹرنگ سسٹم پر خصوصی توجہ دی گئی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس