جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے دریائے سندھ پر چولستان سمیت مزید نو نہریں نکالنے کے فیصلے کو قومی وحدت پر وار قرار دیتے ہوئے وفاق اور پنجاب کے سندھ دشمن فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے عید کے بعد کورٹ میں رٹ پٹیشن کے سلسلے میں ایک کروڑ دستخطی مہم اور عوامی بیداری کیلیے روڈ کاروان نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر سندھ کے بھرپور احتجاج اور مزاحمت کے باوجود حکمرانوں کی ضد اور ہٹ دھرمی ملک کو کسی نئے بحران سے دوچار کر سکتی ہے۔ کے پی اور بلوچستان کی صورتحال کے بعد سندھ کے عوام کو بھی بغاوت پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی ایک نہیں بلکہ چار صوبوں کا نام ہے۔ حکمرانوں کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں چولستان نہر چاہئے یا پاکستان۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے حقوق پرسودے بازی کرکے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔ارسا ایکٹ میں ترامیم، کارونجھر پہاڑ کی کٹائی سے لے کردریائے سندھ پر نئی نہروں تک ان کا کردار مقتدر اداروں اور وفاق کے سہولت کارکا رہا ہے۔
کاشف سعید شیخ کے مطابق عوام کو 300 یونٹ بجلی فری دینے کے دعووں سے لے کر نئی نہروں تک، پیپلزپارٹی کی قیادت نے سندھ کے عوام سے جھوٹ بول کر سندھ کے عوام کا اعتماد کھودیا ہے اور اب یہ لوگ صادق اور امین نہیں رہے ہیں۔ عوامی اور جمہوریت کے دعویدار پارٹی کے دور حکومت میں کراچی پریس کلب پر احتجاج کرنے والی بلوچ مائوں، بہنوں اور بیٹوں پر بدترین تشدد اور گرفتاریاں قابل مذمت اور پیپلزپارٹی حکومت کا شرمناک کردار ہے۔ طاقت اور آمریت کے ذریعے عوامی احتجاج کو کچلنے کا کردار ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ کیونکہ اس عمل سے بلوچ عوام میں موجود محرومیوں اور نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا، ہر مسئلے کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
حیدرآباد میں صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے دعوت افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ کا مزید کہنا تھا کہ دریائے سندھ پر نہر یں بنانے کے منصوبے کے خلاف پیپلز پارٹی کا احتجاج فیس سیونگ اور سندھ کے ہر شعبے سے متعلق عوام کے بھرپور احتجاج کا نتیجہ ہے۔ایوان صدر میں بیٹھے پی پی صدر نے خود نہروں کی منظوری اور کام شروع کرکے تیزی دکھانے کا حکم جاری کیا جو دستاویزی ریکارڈ کا حصہ ہے پھر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاق سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل اور سندھ میں احتجاج کی کال پی پی کی دوہری اور منافقانہ پالیسی کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا ہر ایک فرد اپنے وسائل اور پانی کے ہر قطرہ کی حفاظت کرے گا کیونکہ یہ صرف سندھ کے پانی کا نہیں بلکہ سندھ کے آنے والی نسلوں کے مستقل ، تہذیب، ثقافت اور بقا کا مسئلہ ہے۔ سندھ کے عوام اب جاگ چکے ہیں۔ پانی کی طرح این ایف سی ایوارڈ گیس، پیٹرو ل اور کارونجر سمیت سندھ کےمعدنی وسائل اور زمینوں کی حفاظت کی ضرورت ہے۔صوبائی امیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت میں بیٹھے لوگ احتجاج نہیں بلکہ ایکشن لیتے ہیں۔ احتجاج اور اقتدار ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اگر پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ وہ اقتدار میں لائی گئی ہے اور اس کی بات نہیں مانی جائے گی تو پھر اسے فوری طور پر وفاقی اور صوبائی اقتدار سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔
افطار ڈنر کے موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید، صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے بھی خطاب کیا جبکہ صوبائی رہنما سہیل شارق الطاف ملاح، زاہد حسین راجپر،محمد حنیف شیخ سینیئر صحافی علی حسن ، محمد شاہد شیخ سمیت مقامی رہنما موجود تھے۔