میانمار میں آنے والے شدید زلزلے کے بعد انسانی المیے کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 3,354 ہو چکی ہے، جبکہ 4,850 افراد زخمی اور 220 لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے امدادی کارروائیوں میں انسانی ہمدردی اور کمیونٹی گروپوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ وہ لوگ جو خود سب کچھ کھو چکے، وہ بھی دوسروں کی مدد کے لیے میدان میں ہیں۔
فوجی حکومت کے سربراہ من آنگ ہلینگ عالمی سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد نیپیتاو واپس لوٹے ہیں، جہاں انہوں نے علاقائی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دسمبر میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے کے ارادے سے آگاہ کیا۔ تاہم، ناقدین ان انتخابات کو فوجی اقتدار کو جاری رکھنے کی ایک چال سمجھتے ہیں۔
نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے ملک مسلسل سیاسی اور سماجی بحران کا شکار ہے۔ خانہ جنگی، معاشی تباہی، اور صحت کی سہولیات کی کمی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، جو اب زلزلے کی تباہ کاریوں سے مزید متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، ملک میں تیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ ایک تہائی آبادی کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ زلزلے کے بعد کچھ علاقوں میں جنتا کی جانب سے امدادی رسد روکنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں حکومت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کی جانب سے مخالفین پر 53 حملے کیے گئے، جن میں 16 حملے اس ہفتے کی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہوئے۔ ان میں فضائی حملے بھی شامل ہیں، اور یہ الزامات اب تحقیقات کا حصہ ہیں۔