پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے پارٹی کے رہنما، چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے اسلام آباد کی جانب اگلے مارچ کی تیاریوں کا آغاز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
اس مقصد کے لیے پارٹی کی جانب سے “جانثارانِ عمران خان کنونشن” کا انعقاد کیا گیا جو کہ نشتر ہال میں منعقد ہوا۔
اس کنونشن میں پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں نے خطاب کیا جن میں وفاقی وزیر رہ چکے جیسا کہ مراد سعید، وزیرِ اعلیٰ کے مشیر سہیل آفریدی اور وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی شامل تھے۔
مراد سعید نے ویڈیو لنک کے ذریعے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے رہنماؤں، نوجوانوں اور طلباء کو اگلے احتجاج کے لیے تیار ہونے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اپنے تعلیمی اداروں میں احتجاج کی تیاری کریں اور اس تحریک کو ایک طلبہ کی تحریک میں تبدیل کریں۔
مراد سعید نے نوجوانوں کی سابقہ کوششوں کو سراہا اور خاص طور پر اسلام آباد میں ہونے والے گزشتہ مارچ میں حکومت کی جانب سے روڈز پر رکھی گئی رکاوٹوں کو ہٹانے میں ان کے کردار کو۔
انہوں نے کہا کہ اگلے مارچ کے لیے ہمیں 50,000 نوجوانوں کی ضرورت ہو گی تاکہ ہم اسلام آباد کی طرف بڑھ سکیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ احتجاج پر امن رہے گا لیکن اس بار حکومت کو واقعی محسوس ہوگا کہ عوام کس حد تک اس تحریک کے ساتھ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:2025 میں سرکاری سکیم کے تحت 90 ہزار عازمین حج کریں گے۔
وزیرِ اعلیٰ کی مشیر مینا خان آفریدی نے بھی اپنے خطاب میں اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اگلے احتجاج کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو اسلام آباد تک پیدل ہی پہنچ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا حوصلہ بلند ہے اور وہ کسی بھی حالت میں اپنے قائد عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
سہیل آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پختونوں کو پی ٹی آئی کی تحریک سے الگ کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پختون قوم عمران خان کے ساتھ ہے اور وہ اپنے قائد کے حکم کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔
کنونشن کے دوران کارکنوں نے جوش و جذبے کے ساتھ نعرے لگائے اور کہا کہ وہ عمران خان کے حکم کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں، جیسے ہی عمران خان کا اشارہ ملے گا وہ فوراً سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
اس کنونشن میں گونجتے ہوئے نعرے اور کارکنوں کا عزم یہ ظاہر کر رہا تھا کہ پی ٹی آئی کی تحریک میں ایک نئی امید کی لہر پیدا کرے گی، جو اسلام آباد کی طرف مارچ کر کے ایک بار پھر حکومت کے خلاف اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔
اس بار پارٹی رہنماوں کا دعویٰ ہے کہ یہ احتجاج پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور اور پر اثر ثابت ہوگا، کیونکہ ان کی صفوں میں ایک نئی توانائی اور عزم شامل ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں: عید کی خوشیوں پر مہنگائی کا سایہ: کراچی کی مارکیٹوں میں خریداری کم کیوں ہوئی؟