خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک مؤثر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے نو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ کارروائی 6 اور 7 اپریل کی درمیانی شب تکوارہ کے علاقے میں کی گئی، جہاں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے ہائی ویلیو ٹارگٹ، خارجی کمانڈر شیریں سمیت نو شدت پسندوں کو جہنم واصل کیا۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ دہشت گرد نہ صرف متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے بلکہ کئی بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی حصہ تھے۔ خاص طور پر یہ گروہ 20 مارچ کو کیپٹن حسنین اختر کی شہادت کا ذمہ دار تھا، اور آج کی کارروائی کو اسی خون کا بدلہ قرار دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا ہے، اور علاقے میں مزید ممکنہ دہشت گردوں کی تلاش کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔
یہ آپریشن ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں دہشت گردی کی لہر میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق، مارچ میں شدت پسند حملوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی جو نومبر 2014 کے بعد پہلی بار ہوا ہے۔ صرف کے پی میں 206 اموات ہوئیں جن میں سیکیورٹی اہلکار، شہری اور عسکریت پسند شامل ہیں۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر گزشتہ روز ایک دراندازی کی کوشش کو بھی ناکام بنایا گیا تھا جس میں آٹھ دہشت گرد مارے گئے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سکیورٹی فورسز کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے تکواڑہ میں 9 خارجیوں کو جہنم واصل کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی انسانیت کے خلاف بدترین جرم ہے, پوری قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے۔