Follw Us on:

افغان پناہ گزینوں کی بے دخلی: ارشد ‘چائے والا’ کا بھی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا گیا

حسیب احمد
حسیب احمد
افغان پناہ گزینوں کی بے دخلی: ارشد 'چائے والا' کا بھی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا گیا

مردان کا رہائشی ارشد خان، جو 2016 میں ایک چائے والے کے طور پر سوشل میڈیا پر مشہور ہو گیا تھا، اس نے اپنے CNIC اور پاسپورٹ کے بلاک ہونے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ 

ارشد خان کا کیس ایک قانونی جنگ کی صورت اختیار کر چکا ہے جس میں نہ صرف حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھایا جا رہا ہے بلکہ اس کے ذاتی حقوق اور شہرت کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

ارشد خان کی شہرت 2016 میں اُس وقت بڑھی جب اس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی وہ تصویر اُس وقت کی سب سے مشہور میم بن گئی، جس میں ارشد خان چائے کی ٹھیلے پر نظر آ رہا تھا اور اس کا اسٹائل نیا اور منفرد تھا۔ 

اس تصویر نے ارشد کو راتوں رات شہرت کی بلندیاں عطا کیں اور اس کے بعد وہ ایک مشہور شخصیت بن گیا۔

لیکن اب وہ ایک نئی پریشانی میں مبتلا ہے۔ ارشد خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کر دیا گیا ہے اور حکومتی ادارے اس کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی تجدید سے انکار کر رہے ہیں۔ 

اس معاملے کی وضاحت دیتے ہوئے ارشد خان کے وکیل، بیرسٹر عمر اعجاز گلانی نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ارشد خان کی شہرت کو نقصان پہنچانے کے لیے حکومتی ادارے جان بوجھ کر اس کے حقوق کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

بیرسٹر گلانی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ارشد خان کا خاندان ملک کی شہریت کے حوالے سے مکمل طور پر دستاویزی ریکارڈ رکھتا ہے اور حکومتی اداروں کی جانب سے 1978 سے پہلے کے رہائشی ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ 

ان کے مطابق یہ ایک واضح مثال ہے کہ حکومتی ادارے ارشد خان کے حقوق کو غیر ضروری طور پر متاثر کر رہے ہیں۔

اس درخواست کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جاوید حسن نے وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ 

عدالت نے 17 اپریل تک تمام متعلقہ فریقوں کو جواب دینے کی ہدایت کی ہے اور اس دوران ارشد خان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے روک دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے نادرا اور وزارت داخلہ کے افسران کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس