وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا 32 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں اہم سیاسی و انتظامی شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل محمد اویس دستگیر، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل محمد شمریز، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، انسپیکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبوں میں اپیکس کمیٹیوں کی تشکیل پر گفتگو کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ سندھ حکومت نے دہشت گردی کو قابو کرنے کے لیے مؤثر پالیسی اپنائی ہے اور صوبے میں دہشت گردی، منشیات اور دیگر سنگین جرائم کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں۔ ان آپریشنز کے نتیجے میں شہریوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ صوبے کو دہشت گردی، منشیات اور دیگر جرائم سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کو مزید بہتر کیا جائے گا۔ انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ گزشتہ اپیکس کمیٹی اجلاس کی روشنی میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے مزید سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت کراچی میں دو سینٹرز کام کر رہے ہیں اور صوبے بھر میں 31 فرینڈلی پولیس اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دس پولیس تھانوں کو اپگریڈ کیا گیا ہے اور باقی پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ اسلحہ کی نمائش پر سیکشن 144 لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نجی گاڑیوں پر سول ڈریس میں گارڈز کے خلاف کارروائی تیز کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں پر پولیس لائٹس، رنگین شیشے، فینسی نمبر پلیٹس اور اسلحہ کی نمائش کے خلاف صوبے بھر میں 1474 ایف آئی آرز درج کی گئیں جن پر 34.6 ملین روپے کا جرمانہ وصول کیا گیا۔
دہشت گردی کے خلاف مشترکہ آپریشنز کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی پولیس تینوں صوبوں کے ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کرنے کے لیے رابطہ کر رہی ہے۔ سندھ پولیس اور رینجرز کچے میں مشترکہ آپریشن کر رہی ہیں اور دونوں صوبوں میں ایک ہی گینگ کے ڈاکوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملی ہے جو دونوں طرف جرائم کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے تینوں صوبوں کی رابطہ کاری سے مشترکہ آپریشن پلان بنانے کا فیصلہ کیا۔
مزید برآں، حب پر مشترکہ چیک پوسٹ قائم کرنے کے لیے 214 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ سندھ-بلوچستان بارڈر پر اسمگلنگ اور دیگر جرائم کو روکا جا سکے۔ سندھ حکومت نے فیوژن سینٹر ڈی جی نارکوٹکس آفس میں قائم کیے ہیں جس کے تحت ایجنسیوں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن سے نارکوٹکس کرائم کی کھوج مزید مؤثر ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ سال 2025ء میں انسداد دہشت گردی کے 23 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 7 چالان کیے گئے، 4 کو سزائیں ہوئیں اور باقی مقدمات زیر سماعت ہیں۔ سال 2024ء میں بھی دو مقدمات میں سزائیں ہوئیں۔ وزیراعلیٰ نے انسداد دہشت گردی کے مقدمات کی پراسیکیوشن کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ سال 2025ء میں دہشت گردوں کے خلاف 318 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن میں 153 مقدمات درج کر کے 84 مجرم گرفتار کیے گئے اور 12 دہشت گرد مارے گئے۔ اس کے علاوہ سندھ پولیس نے چائنیز کی سکیورٹی کے لیے خصوصی یونٹ قائم کیا ہے تاکہ سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں میں کام کرنے والے چائنیز باشندوں کو سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔
سندھ حکومت نے پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو مزید مضبوط کرنے کے لیے 3.6 بلین روپے مختص کیے ہیں، تاکہ جدید آلات، سافٹ ویئرز اور فرانزک ٹولز کی خریداری کی جا سکے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے ذریعے مزید دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے گا۔