Follw Us on:

سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل: ’کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل: ’کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں‘(فائل فوٹو)

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز وہاں بھیجے جاتے ہیں؟ عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں ہوتے؟

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر جرم ڈیفنس آف پاکستان یا سروس ڈیفنس آف پاکستان سے متعلق ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ ڈیفنس آف پاکستانکی تعریف کیا ہے؟

جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ریلویز اسٹیشنز بھی اس تعریف کے زمرے میں آتے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ممنوعہ جگہ میں داخل ہونا بھی ایک خلاف ورزی ہے۔ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن چکے ہیں، اگر میرے پاس اجازت نامہ نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہو جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟ 1967 کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا، یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ملٹری کورٹ سزائیں، پشاور ہائیکورٹ نے دائر تمام درخواستیں مسترد کر دیں

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ لاہور، کوئٹہ اور گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلینز انڈر تھریٹ ہوں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ قرار نہیں دیا جاتا۔ کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا گیا ہو۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے پانچ سے چھ ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اگر ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں۔ پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ شروع سے موجود ہے۔ آرمی ایکٹ ایک درست قانون ہے، مگر جب سے آئین میں آرٹیکل 10اے آیا ہے، تو پہلے والی چیزیں ختم ہو چکی ہیں۔ ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس