April 18, 2025 11:31 pm

English / Urdu

Follw Us on:

حادثات پر حادثات: کراچی کی ہیوی ٹریفک شہریوں کے لیے موت کا پروانہ بن گئی

دانیال صدیقی
دانیال صدیقی

ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک کراچی والوں کے لیے موت کا پروانہ لیے سڑکوں پر دنداتے پھرتے ہیں۔ شہر میں ہیوی ٹریفک کے حادثات اور ان میں انسانی جانوں کی ہلاکت کا معاملہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔

گذشتہ ماہ ملیر ہالٹ کے مقام پر ایک اندودہناک حادثہ پیش آیا تھا جس میں 26 سالہ نوجوان اپنی حاملہ بیوی کے ہمراہ ٹینکر کی ٹکر سے جاں بحق ہوگیا تھا۔ اس حادثے کے نتیجے میں نومولود کی پیدائش سڑک پر ہوئی تھی وہ کلی بن کھلے ہی مرجھا گئی تھی۔ حادثے کی ویڈیو کلپس نے ہر دل کو دہلا دیا تھا۔ عوام اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان واقعات کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا اور پولیس سے ہیوی ٹریفک کے متعلق قوانین پر عمل در آمد کرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

ہیوی ٹریفک کے باعث ہونے والے حادثات کی روک تھام اور قانون پر عمل کروانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے مگر اب کراچی میں یہ حادثات لسانی فساد کا رنگ اختیار کرتے جارہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال بدھ کو رات گئے نارتھ کراچی پاور ہاؤس چورنگی پر ہونے والا واقعہ ہے جس میں 8 سے زائد ٹینکرز اور ڈمپرز کو آگ لگادی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کی رات ایک نوجوان ڈمپر کی ٹکر سے شدید زخمی ہوگیا جس کے رد عمل میں لوگوں نے سڑک پر چلنے والے مختلف ہیوی ٹریفک کو نذر آتش کردیا۔ پولیس اور انتظامیہ نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

عینی شاہدین کے مطابق عوام اتنی مشتعل تھی کہ نوجوان کے زخمی ہونے کے بعد سڑک سے گذرتی ہوئی ہر ہیوی ٹریفک کو روک کر آگ لگادی گئی۔ ایک ٹرک کے نذر آتش ہونے کے بعد شہر کی صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ سہراب گوٹھ کے مقام پر ہیوی ٹریفک ڈرائیورز نے  سڑک  بلاک کرکے احتجاج کیا۔ اس موقع پر آئل ٹینکر اینڈ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی لیاقت محسود مسلحہ افراد کے ساتھ اسلحے کی نمائش کرتے ہوئے احتجاج میں شریک ہوئے۔

حاجی لیاقت کا کہنا تھا کہ ہم قانون ہاتھ میں لینا نہیں چاہتے مگر ہمیں مجبور کیا جارہا ہے اگر انتظامیہ ٹینکر جلانے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی تو ہمیں بتائے ہم خود سارے معاملات حل کردیں گے۔ حاجی لیاقت 12 اپریل کو مہاجر قوقی مومنٹ حقیقی کے چئرمین آفاق احمد کی جانب سے ہیوی ٹریفک کے خلاف احتجاج کرنے کے خلاف 16 اپریل کو احتجاج کرنے کا اعلان بھی کرچکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر آفاق احمد کو احتجاج کرنے سے نہیں روکا گیا تم ہم بھی ملک گیر احتجاج کریں گے۔

کراچی کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینئر صحافی فیض اللہ خان نے حالیہ ہیوی ٹریفک حادثات پر پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں 80 کی دہائی کے لسانی فسادات کی جھلک دیکھائی دے رہی ہے جو کہ ایک طالبہ بشری زیدی کی تیز رفتار بس سے جاں بحق ہوجانے کے بعد پیش آئے تھے۔ چند گھنٹوں میں اتنی تیز رفتاری کے ساتھ ہیوی ٹریفک کو آگ لگا دینا کسی منظم سازش کا خدشہ ظاہر کرتا ہے کیونکہ عوام کبھی اس طرح منظم انداز میں یہ کام کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے ایک آئل ٹینکر اور ڈمپر ایسوسی ایشن کا کیا تعلق بنتا ہے کہ وہ ایک سیاسی جماعت کے خلاف احتجاج کا اعلان کرے؟ میری مختلف ٹرک ڈرائیور سے بات ہوئی ہے وہ خود حاجی لیاقت کے اس احتجاجی کال کے بعد اپنے روزگار کے لیے فکر مند ہیں کہ ہمیں کیوں اس معاملے میں فریق بنایا جارہا ہے۔

آفاق احمد کی پوری سیاست مہاجروں کے نام پر ہے یہ بات درست ہے کہ انہیں کبھی بھی مہاجر ووٹرز کی بڑی حمایت حاصل نہیں رہی مگرایسا لگتا ہے کہ بانی ایم کیو ایم پر پابندی لگنے کے بعد جو خلا کراچی کی مہاجر سیاست میں پیدا ہوگیا ہے وہ پر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سیاسی جماعتیں اس معاملے پر صرف آواز اٹھاسکتی ہیں۔ ٹریفک قوانین پرعمل در آمد کو یقینی بنانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے اب شہر میں لسانی فسادات کا خدشہ ہے، ٹریفک حادثات اور ان واقعات کی روک تھام خالصتاً انتظامی معاملہ ہے اور  اس کو اسی طرح حل کرنا ضروری ہے۔

فیض اللہ خان کا کہنا تھا پولیس میں رشوت خوری کے معاملات کی وجہ سے ہیوی ٹریفک سڑکوں پر ٹائمنگ کے علاوہ بھی چلتا ہے یہ معاملہ جب تک رہے گا مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ ٹریفک حادثات میں اہم چیز غیر مصدقہ خبروں کا سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہونا بھی ہے۔ حالیہ حادثے میں جو نوجوان زخمی ہوا اس کی حالت خطرے سے باہر تھی مگر سوشل میڈیا پر کسی خاتون کے ہلاک ہونے کی غلط خبر بھی چلائی گئی، ہیوی ٹریفک حادثے میں  12 اور 25 افراد کے زخمی ہونے کی بے بنیاد خبروں کی وجہ سے مزید اشتعال کو جنم دیا گیا یہ ساری ذمہ داری عوام اور بالخصوص میڈیا پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے تاکہ صحاقتی ذمہ داریاں احسن انداز میں پوری ہوسکیں۔

سینئر صحافی فیصل حسین جو اپنے بے باک تجزیوں کی وجہ سے مشہور ہیں انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری اپنی پوسٹ میں لکھا  کہ شہر کی صورتحال حساس اور نازک ہے اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں کسی بھی قسم کے جذباتی ردعمل سے گریز کریں فساد کا کسی کو فائدہ نہیں ہوتا نقصان سب کا ہوتا ہے لگتا ہے کہ بعض لوگوں کے پاس عام شہریوں کے جذبات مشتعل کرنے کا اسکرپٹ ہے لہذا وہ دانستہ اس ایجنڈے پر ہیں آپ ان کی باتوں پر کان مت دھریں ہر صورت میں شہر کا امن قائم رکھنے کی کوشش کریں ڈمپرڈرائیورز کے ردعمل میں کسی بھی لسانی اکائی کو زمہ دار سمجھنا یا اس کے خلاف اپنا ردعمل دینا کسی بھی طور مناسب عمل نہیں ہے اور نہ ہی زمہ دارانہ قرار دیا جاسکتا ہے ۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے سخت اقدامات کرے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کے اشتعال انگیز بیان کا نوٹس لے کر اس کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ فیصل حسین نے مزید کہا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری ، ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن  اور مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد ان نوجوانوں کی رہائی میں فوری اپنا کردار ادا کریں ان نوجوانوں کو تنہا چھوڑنے کا شہر میں اچھا تاثر نہیں جارہا ہے معاملہ کی سنگینی کے پیش نظر ان نوجوانوں کو رہا کرانا ضروری ہے۔

ڈاکٹر فیاض عالم کراچی کی ایک معروف سماجی شخصیت ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک پوسٹ میں  انہوں نے لکھا کہ ان واقعات کے ذمہ دار والدین بھی ہیں ۔ شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں 18 سال سے کم عمرکے نوجوان موٹرسائیکل چلاتے نظر آتے ہیں- ان میں کچھ تو فخر سے رانگ سائیڈ آرہے ہوتے ہیں، موٹر سائیکل کو چلاتے وقت ٹریک تبدیل کرنا تو کوئ مسئلہ ہوتا ہی نہیں ہے- زگ زیگ کرتے ہوئے گاڑیوں کے درمیان گھسنے کی کوشش کرتے ہیں- اپنی منزل پرکچھ جلدی پہنچنے کے چکر میں آخری منزل پر پہنچ جاتے ہیں!کاش والدین دائمی غم سے دوچار ہونے سے پہلے اپنی اولاد کی بہتر تربیت کی کوشش کرلیا کریں۔

ٹریفک قوانین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے  سینئر وکیل عثمان فاروق کا کہنا تھا کہ موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965 کے سیکشن 39 کے تحت گاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ کیا جاتا ہے اس کا مکمل میکنزم موجود ہےجو ہر سال ہونا ضروری ہے قانون کے مطابق اگر کوئی شخص فٹنس سرٹیفکٹ نہیں حاصل کرتا تو پھر اس  پرجرمانہ  عائد کرتے ہوئے  گاڑی کو ضبط بھی کیا جاسکتا ہے۔ اگر ڈرائیور کے پاس لائسنس موجود ہے اور کسی بداحتیاطی کے سبب کوئی حادثہ پیش آجاتا ہے تو آرٹیکل 320 قتل خطا  کے تحت دس سال قید اور دیت کی سزا دی جائے گی، جب کہ لائسنس نہ ہونے کی صورت میں 322 قتل بالسبب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا، جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے متعین کردہ دیت کی رقم دینا لازم ہوگی۔

ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کا کہنا  ہے کہ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں 19 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف  5 ایف آئی آر بھی ڈسٹرکٹ سینڑل کے مختلف تھانوں میں درج کی گئی ہیں۔ ان  مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں ،صورتحال ہمارے قابو میں ہے  ۔اس واقعے کی ویڈیو میں چار سو زائد افراد   موجود تھے مزید افراد کو بھی فوٹیجز کی مدد سے تلاش کر رہے ہیں مزید ملزمان کی گرفتاری بھی جلد عمل میں لائی جائے گی۔ ڈمپر کی ٹکر سے زخمی ہونے والے نوجوان سے بھی ہم مزید تفصیلات معلوم کریں گے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کراچی میں ڈمپر کی وجہ سے ہلاکتوں کا معاملہ اب ایک لسانی رنگ اختیار کرچکا ہے۔ شہر میں ہیوی ٹریفک کے اوقا ت کار متعین ہیں مگر بھی ڈرائیور ان کی کھلے عام خلاف ورزی کرتے ہیں اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ان معاملات کا انتظامی حل  موجود ہے کہ قوانین پر عمل کیا جائے کیونکہ شہر دوبارہ کسی بھی قسم کے جلاؤ گھیراؤ اور لسانی فسادات کا متحمل نہیں ہوسکتا  ۔ واضح رہے کہ واں سال میں ہیوی ٹریفک کی وجہ ہلاک ہونے کا پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی ملینیم مال گلستان جوہر کے علاقے میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے میاں اور بیوی سمیت دو افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے تھے، جب کہ ملیر ہالٹ کے مقام پر تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سوار باپ اور بیٹے کو کچل دیا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ ورثا کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کا تعلق ہجرت کالونی سے تھا جو کہ اپنے گھر سے واپس آرہے تھے۔ سال نو کے آغاز سے اب تک کراچی میں 214 افراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق، جب کہ 2073 زخمی ہوچکے ہیں۔

دانیال صدیقی

دانیال صدیقی

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس