Follw Us on:

چار ہزار سے زائد افغانیوں کی خیبر سے واپسی: ’جلد بازی میں نکالنا مناسب نہیں‘

اظہر تھراج
اظہر تھراج
افغان مہاجرین کی بے دخلی کا سلسلہ تاخیر کے بعد دوبارہ شروع( فائل فوٹو)

حکومت پاکستان کی ڈیڈلائن کے بعد پاکستان میں مقیم افغانیوں کی واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ 

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرخیبرارشاد خان مہمند کا کہنا ہے کہ مزید 4 ہزار 384 افغان باشندوں کو طورخم سرحد کے راستے واپس افغانستان بھیجا گیا، ٹرانزٹ کیمپ آنے والوں میں 1480 افغان باشندے بغیر دستاویزات کے مقیم تھے۔

ارشاد خان مہمند  نے بتایا کہ یکم اپریل سے اب تک 29 ہزار 744 افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔

پاکستان میٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مومند لویہ جرگہ کے چیئرمین سرفراز خان مہمند نے کہا ہے کہ افغان باشندوں کو اس طرح جلد بازی میں نکالنا مناسب نہیں، پاکستان میں موجود افغانیوں کو مزید وقت دیا جائے تاکہ وہ آسانی سے اپنے ملک جاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں جن افراد نے شادیاں کی ہیں یا یہاں پلے بڑھے ہیں وہ تو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں افغانستان سے زیادہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ 

مزید پڑھیں: حکومت کا 53 ہزار ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ میں اچانک دورے کے دوران اس اہم اقدام کا اعلان کیا ہے۔ 

اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر مملکت طلال چوہدری، سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا، ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ اور ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق ان تمام پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد مکمل چھان بین کے بغیر دوبارہ سفری دستاویزات جاری نہیں کیے جائیں گے۔ 

اس کے علاوہ نئی شرائط و ضوابط کا مقصد نہ صرف بھکاری مافیا کو روکنا ہے بلکہ ان نیٹ ورکس کو بھی بے نقاب کرنا ہے جو نوجوانوں کو یورپ اور دیگر ممالک کے خواب دکھا کر اندھی گلیوں میں دھکیل دیتے ہیں۔

محسن نقوی نے اداروں کو ہدایت دی کہ پاسپورٹ بلاک کرنے کے اس عمل پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوسکے۔

دوسری جانب طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ قدم دنیا کو واضح پیغام دے گا کہ پاکستان اب صرف قانون کے مطابق چلنے والوں کا ملک ہے

اظہر تھراج

اظہر تھراج

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس