سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں میں ایک نیا اور دلچسپ رجحان دیکھنے کو ملا ہے، جہاں لوگ خود کو اے آئی سے بنی منی می جیب میں سما جانے والے کھلونوں، گڑیاؤں اور ایکشن فگرز کی صورت میں پیش کر رہے ہیں۔
اس تخلیقی رجحان کے پیچھے جنریٹو مصنوعی ذہانت کے ٹولز، جیسے کہ چیٹ جی پی ٹی کارفرما ہیں جو صارفین کو یہ سہولت دیتے ہیں کہ وہ اپنی تصاویر اور تحریری ہدایات فراہم کر کے اپنی ایک منی ورژن تصویر حاصل کر سکیں۔
یہ عمل بظاہر نہایت سادہ ہے، صارف اپنی ایک تصویر اپلوڈ کرتا ہے اور اس کے ساتھ ایک پرامپٹ شامل کرتا ہے جس میں وضاحت کی جاتی ہے کہ تصویر میں اسے کس حالت میں دکھایا جائے مثلاً کن کپڑوں میں، کن اشیاء کے ساتھ، کس قسم کی پیکجنگ میں اور یہاں تک کہ گڑیا یا کھلونے کے باکس کا رنگ اور فونٹ کیسا ہو۔ کئی لوگ اس تصویر کو مزید ذاتی بنانے کے لیے اس میں اپنا نام، پیشہ اور دیگر تفصیلات بھی شامل کرتے ہیں۔
یہ رجحان اتنی تیزی سے وائرل ہوا ہے کہ اب عام افراد کے ساتھ ساتھ مختلف برانڈز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ بیوٹی برانڈ ماریو بیڈیسکو جیسی معروف کمپنیاں بھی اس کا حصہ بنی ہیں۔ تاہم، ہر بار نتائج درست نہیں نکلتے۔
بعض صارفین نے ایسی تصاویر شیئر کی ہیں جن میں ان کی اے آئی گڑیا ان سے بالکل مختلف نظر آتی ہے۔ آنکھوں کا رنگ، عمر، یا چہرے کے خدوخال اکثر غیر حقیقی بن جاتے ہیں، جو اے آئی کی محدود تفہیم اور تخلیقی انداز کی عکاسی کرتے ہیں۔