ملک بھر سے آنے والی تازہ ترین رپورٹس نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق ملک کے 20 اضلاع سے لیے گئے 25 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
یہ صرف اعداد و شمار نہیں، بلکہ ایک اہم اشارہ ہے کہ پولیو ایک بار پھر ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔
متاثرہ اضلاع میں کوئٹہ، خضدار، لاہور، ملتان، نوری آباد، بنوں، لکی مروت اور بہاولپور جیسے شہر شامل ہیں، جہاں وائرس کی موجودگی نے ماہرین صحت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ بلوچستان کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق صوبے کے 9 اضلاع، جن میں دُکی، کیچ، لسبیلہ، لورالائی، پشین، نصیرآباد اور اوستہ محمد شامل ہیں ان سے 5 سے 19 مارچ کے دوران لیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔
تاہم، اُمید کی کرن یہ ہے کہ 31 اضلاع کے 35 نمونے پولیو سے پاک نکلے ہیں۔ یہ ویکسینیشن مہمات کا نتیجہ ہے جنہوں نے وائرس کے پھیلاؤ میں وقتی کمی ضرور پیدا کی ہے۔
اس کے علاوہ 21 سے 27 اپریل تک ملک گیر پولیو مہم کا آغاز ہوگا جس میں ساڑھے چار کروڑ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔
نیشنل ای او سی نے والدین سے اپیل کی ہے کہ “یہ صرف قطرے نہیں، آپ کے بچوں کی زندگی کی ضمانت ہیں۔
“مزید پڑھیں: برطانیہ میں ایم پوکس وائرس: ماہرین نے اب تک کا سب سے خطرناک وائرس قرار دے دیا