Follw Us on:

پاکستان میں ایک اور قومی سطح کی پولیو مہم 21 اپریل سے شروع ہوگی، وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال

زین اختر
زین اختر

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک اور قومی سطح کی پولیو مہم 21 اپریل سے شروع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک رہ گئے ہیں جہاں ابھی تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا، جبکہ باقی دنیا اس موذی مرض سے نجات حاصل کر چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی بچہ پولیو کا شکار ہو کر معذور ہو جائے تو اس کا کوئی علاج ممکن نہیں۔ یہاں تک کہ کینسر جیسے جان لیوا مرض کا بھی علاج موجود ہے، لیکن پولیو کا نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ صرف پولیو ویکسین ہی اس بیماری سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہے۔

وزیر صحت کے مطابق حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان بھر میں 85 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا، جن میں سے 34 ہزار کا تعلق کراچی سے ہے، اور صرف کراچی کے ضلع شرقی میں 27 ہزار افراد نے پولیو ویکسینیشن سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ موجودہ مہم کے دوران کراچی کے ضلع شرقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

سید مصطفیٰ کمال نے اراکین قومی اسمبلی اقبال خان، حسان صابر، اور پانچ اراکین صوبائی اسمبلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام نمائندے مہم کی کامیابی کے لیے اپنے گھروں سے نکلے ہیں تاکہ عوام کو پولیو ویکسین کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کریں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پولیو ویکسین کے کوئی نقصان نہیں ہیں اور قطرے نہ پلانے والا شخص اپنے بچے کا دشمن ہے۔ اگر ہم نے اس مہم میں کوتاہی برتی تو دنیا میں صرف پاکستان ایک ایسا ملک رہ جائے گا جہاں پولیو موجود ہو گا، جبکہ افغانستان جیسے ملک میں بھی اس پر قابو پا لیا گیا ہے، جہاں طالبان نے گھر گھر جا کر بچوں کو ویکسین پلائی۔

وزیر صحت نے بتایا کہ 4 لاکھ 15 ہزار پولیو ورکرز اس مہم میں حصہ لیں گے اور گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلائیں گے۔ انہوں نے مفتی اکرام کے فتوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علماء کی طرف سے بھی پولیو مہم کی حمایت کی گئی ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس قومی مہم کا بھرپور ساتھ دیں اور پولیو ورکرز سے تعاون کریں تاکہ پاکستان کو بھی پولیو فری ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکے۔

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس