10 اپریل 2022 کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں نے حکومت حکومت کی بھاگ ڈور سنبھالی۔ اس دن سے آج تک پی ٹی آئی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
آج اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی، صحافیوں نے بانی پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے حوالے سے سوال کیا جس پر انہوں نے ردِعمل دیتے ہوئے اس ملاقات کی تردید کی، عمران خان نے کہا کہ مجھے اس ملاقات کے بارے میں تفصیلات کا علم نہیں ہے۔
بعد ازاں بانی پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر اور آرمی چیف کی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت خوش آئند بات ہے، ہم چاہ رہے تھے کہ ہمارے مذاکرات ہوں، اگر بات چیت شروع ہوئی ہے تو ملکی استحکام کے لیے اچھا ہو گا۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بات کرنی چاہیے۔ ہماری طرف سے ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں لیکن دوسری طرف سے بند تھے۔
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری اور علی امین گنڈا پور کی آرمی چیف سے ملاقات علیحدگی میں ہوئی، آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں۔ ہم کسی بھی طرح کے مذاکرات بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اس ملاقات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کے ساتھ مذاکرات کرنا بہت خوش آئند بات ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں ملکی استحکام کے حوالے سے تمام امور پر بات چیت ہوئی، ملاقات میں دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ملا ہے، اسٹیبشلمنٹ سے براہ راست مذاکرات خوش آئند ہیں، امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے جب آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے سوال ہوا تو انہوں نے بھی تصدیق کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ آرمی چیف کے ساتھ میری سکیورٹی کو لے کر ملاقات ہوئی تھی اور وہاں پر میرے ساتھ بیرسٹر گوہر بھی موجود تھے۔

صحافیوں کی جانب سے مزید سوالات کیے جانے پر علی امین گنڈا پور نے واضح کیا کہ آرمی چیف جیل میں بند عمران خان کی رہائی کی ضمانت نہیں دے سکتے، پارٹی کسی سے ایسی مہربانیاں نہیں مانگ رہی۔ ہمارے خلاف ایف آئی آر درج ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ عدالتوں سے ہی ہمیں انصاف ملے گا۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے دوران علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر بھی ہمارے ساتھ تھے، تاہم بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف کے ساتھ الگ سے ملاقات کا مجھے معلوم نہیں۔
آئے روز دھرنے اور حکومت مخالف بیانات خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں، یہ سیاسی کشیدگی 9 مئی اور 24 نومبر جیسے واقعات کی وجہ بنی، 9 مئی کے پر تشدد واقعات، القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ سمیت متعدد مقدمات بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج ہیں، اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی رہائی کے لئے ملک گیر تحریکیں چلائی گئیں جنہوں نے حکومتی مشکلات میں اضافہ کیا۔ متعدد بار حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو مسائل کے حل کے لئے مذاکرات کی دعوت بھی دی گئی لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوئی۔
دریں اثناں گزشتہ چند ہفتوں سے حکومت اور پی ٹی آئی مذاکراتی عمل کا حصہ ہیں، اب تک حکومتی اور پی ٹی آئی کے وفود کے مابین مذاکرات کے 2 دور گزر چکے ہیں۔ آج ہونے والے تیسرے دور میں پی ٹی آئی نے حکومت کو اپنے مطالبات تحریری شکل میں جمع کروا دیئے ہیں۔ جس میں 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات کی صاف و شفاف تحقیق کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان حکومت سے تنازعات کی شروعات سے ہی یہ بیانات دیتے آئے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے، اگر وہ مذاکرات کریں گے تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی کریں گے۔ اب چیئرمین بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے پیش نظر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں مثبت موڑ آسکتا ہے۔