April 16, 2025 10:56 pm

English / Urdu

Follw Us on:

ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے مطالبات مسترد کرنے پر 2.2 ارب ڈالر کی امداد روک دی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے مطالبات مسترد کرنے پر 2.2 ارب ڈالر کی امداد روک دی

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 ارب ڈالرز کے وفاقی فنڈز منجمد کیے جا رہے ہیں۔

یہ اعلان اُس کے فوراً بعد آیا جب ہارورڈ نے وہ مطالبات مسترد کر دیے جو وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے ایک سرکاری خط میں بھیجے تھے۔ 

مطالبات بظاہر یہ تھے کہ یونیورسٹی میں یہودی طلباء کے خلاف بڑھتی نفرت کا سدباب کیا جائے۔

ہارورڈ کے صدر، ایلن گاربر نے ایک جذباتی اور دو ٹوک خط میں جواب دیا کہ “ہم کسی بھی قیمت پر اپنی خودمختاری ترک نہیں کریں گے۔ آزادی اظہار اور تعلیمی آزادی ہماری بنیاد ہے، اور ہم اسے قربان نہیں کر سکتے۔”

صدر ٹرمپ، جو کہ تعلیمی اداروں پر اپنی سخت پالیسیوں کے لیے مشہور ہیں، وہ پہلے بھی کولمبیا یونیورسٹی سے 400 ملین ڈالرز کی امداد روک چکے ہیں۔ لیکن ہارورڈ کے خلاف کارروائی، اپنی شدت اور مالی حجم کی وجہ سے ایک نئی نظیر قائم کر رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطالبات میں یہ شامل تھا کہ “امریکی اقدار کے مخالف” سمجھے جانے والے طلباء کی رپورٹنگ کی جائے، ہر تعلیمی شعبے میں “نظریاتی تنوع” کو یقینی بنایا جائے، حکومت کی منظور شدہ کسی بیرونی ایجنسی سے جامع آڈٹ کروایا جائے اور ہارورڈ کی ڈائیورسٹی، ایکویٹی اور انکلوژن (DEI) سے متعلق تمام پالیسیوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا انسانی حقوق کا علمبردار یا صرف طاقت کا سوداگر؟

یہ سب صرف اس لیے کہ کیمپس میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہروں کے دوران بعض نعروں کو “یہود مخالف” سمجھا گیا۔

حکومت کا مؤقف تھا کہ ہارورڈ نے یہودی طلباء کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی دکھائی ہے۔

ہارورڈ کے سینئر اساتذہ نے نہ صرف وائٹ ہاؤس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے بلکہ اسے “آزادی رائے پر حملہ” قرار دیا ہے۔
ایک پروفیسر کا کہنا تھا کہ “یہ معاملہ صرف فنڈز کا نہیں، بلکہ ہماری سوچ اور تدریسی آزادی کا ہے۔ آج ہارورڈ ہے، کل کوئی اور ہوگا۔”

اس کے علاوہ جب کولمبیا اور ٹفٹس یونیورسٹی کے وہ طلباء، جنہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی، امیگریشن حکام کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے۔ یہ محض اتفاق تھا، یا دباؤ ڈالنے کی حکمتِ عملی؟ کسی کو علم نہیں۔

وائٹ ہاؤس نے عندیہ دیا ہے کہ اگر دیگر یونیورسٹیاں بھی حکومتی پالیسیوں سے انکار کریں تو وہی انجام اُن کا بھی ہو سکتا ہے۔

اب امریکا میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ “کیا حکومت کو اتنا اختیار ہونا چاہیے کہ وہ علمی اداروں کو مالی طاقت کے زور پر جھکا سکے؟”

مزید پڑھیں: امریکا نے اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالر کے ٹینک انجن فروخت کرنے کی منظوری دیدی

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس