فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، مگر اسٹیبلشمنٹ اجازت نہیں دے رہی۔ اسٹیبلشمنٹ کو لائے ہوئے لوگوں کی عزت کرنی چاہیے۔
پاکستان میٹرز کی اس اسپیشل پوڈکاسٹ میں فواد چودھری نے کہا ہے کہ ابھی جب بیٹھے تھے تو بات تو ہوئی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کو الاؤ ہی نہیں کر رہی۔ رانا ثناء اللہ، ایاز صادق اور عرفان صدیقی تک عمران خان سے ایک میٹنگ کروانا چاہتے تھے، لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔
فواد چودھری نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ان کی اپنی پارٹی ہے اور وہ اسے چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ “پارٹی ہم نے بنائی ہے، ہم کیوں چھوڑیں؟”
پوڈکاسٹ کے دوران گفتگو میں یہ بھی کہا گیا کہ بیرونِ ملک بیٹھے کچھ افراد جن کا دعویٰ ہے کہ وہ پی ٹی آئی سے منسلک ہیں، دراصل پارٹی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عادل راجہ، حیدر مہدی اور دیگر افراد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف کیمپینز چلا رہے ہیں، جنہیں بیرونی ایجنسیاں سپورٹ کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، ہم نیشنلسٹ لوگ ہیں اور ہمیں پاکستان کے خلاف کام کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں۔”
فواد چودھری نے لندن میں حکومتی رہنماؤں کی ملاقاتوں کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “چاہے یہ لندن میں کٹھے ہوں یا مری میں، ان کے پاس کوئی پلان نہیں۔”
جب ان سے موجودہ پی ٹی آئی قیادت پر سوال کیا گیا، تو فواد چودھری کا کہنا تھا کہ “سلمان راجہ، رؤف حسن، گوہر اور شبلی فراز سے جان چھڑوانی چاہیے تاکہ کوئی انسان کا بچہ تو پارٹی میں آئے۔”
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان نے اپنا عالمی مقام کھو دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم وہ ملک تھے جو پوری مسلم دنیا کی رہنمائی کا خواب لے کر بنے تھے۔ قائداعظم نے ہماری خارجہ پالیسی فلسطین پر شروع کی تھی، لیکن آج ہم اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔” پاکستان کو مسلم دنیا کی قیادت کرنی چاہیے تھی، لیکن آج ہم خود کنفیوژن اور غیر یقینی کا شکار ہیں۔