غزہ جل رہا ہے، بچے چیخ رہے ہیں، مائیں دفن ہو رہی ہیں، فلسطین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ امریکی سرپرستی میں اسرائیلی ظلم اپنی انتہا پر ہے، اور انسانیت بے بس، ہمارے دل، ہماری آنکھیں، اور شاید ہمارا ضمیر بھی مر چکا ہے۔ مہینوں سے وہاں پانی ہے، نہ بجلی، نہ دوا، اور نہ ہی آواز سننے والا کوئی، دنیا خاموش ہے۔ مسلم دنیا بھی اور شاید ہم بھی۔
اسی خاموشی کو توڑنے اور مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنے کے لیے آج سپیریئر یونیورسٹی لاہور میں فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک بامقصد پروگرام منعقد کیا گیا۔
پروگرام کے مہمانِ خصوصی جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان تھے، جنہوں نے اپنے خطاب میں فلسطین کی تاریخ، جاری مظالم اور مسلم اُمّہ کی ذمہ داریوں پر مدلل انداز میں گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں، بلکہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔
پروگرام کے اختتام پر ایک علامتی واک کا انعقاد کیا گیا، جس میں شرکاء نے بینرز اٹھا کر اور پُرسوز نعرے لگا کر فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ یہ واک صرف ایک احتجاج نہیں، ایک پیغام تھا بیداری، اتحاد اور انسانیت کا۔
