ایک ایسی پیش رفت جو انڈیا کی توانائی کے مستقبل کو نئی سمت دے سکتی ہے، مودی حکومت نے جوہری توانائی کے متنازعہ قوانین میں بنیادی تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق حکومت ایک ایسا مسودۂ قانون تیار کر چکی ہے جس کا مقصد غیر ملکی خاص طور پر امریکی، کمپنیوں کو انڈیا کے جوہری توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنا ہے۔
یہ تبدیلیاں صرف قانونی اصلاحات ہی نہیں بلکہ انڈیا کے اس وسیع منصوبے کا حصہ ہیں جس کے تحت 2047 تک جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت کو 12 گنا بڑھا کر 100 گیگاواٹ تک لے جایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودہ قانون میں ایک اہم شق کو ختم کیا جا رہا ہے جو 2010 کے جوہری ذمہ داری قانون میں شامل تھیں جس کے تحت کسی بھی حادثے کی صورت میں سپلائر کو لامحدود مالی ذمہ داری کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
یہی قانون ایک عرصے سے امریکی کمپنیوں جیسے جنرل الیکٹرک اور ویسٹنگ ہاؤس کو انڈیا کی جوہری مارکیٹ سے دور رکھے ہوئے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر میزائل حملہ، ایک شہری جاں بحق، درجنوں زخمی
ایک اعلیٰ سرکاری ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ انڈیا دنیا کو دکھائے کہ وہ صاف توانائی کے میدان میں سنجیدہ ہے اور عالمی سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ اور پرکشش ماحول فراہم کرنا جانتا ہے۔“
تجویز کردہ ترمیم کے مطابق اگر کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو جوہری پلانٹ کا آپریٹر سپلائر سے معاوضہ صرف اس حد تک ہی طلب کر سکے گا جتنا کہ معاہدے میں طے شدہ رقم ہو گی اور وہ بھی ایک خاص مدت کے اندر۔
فی الحال قانون میں نہ تو معاوضے کی کوئی حد متعین ہے اور نہ ہی ذمہ داری کی مدت کی کوئی وضاحت۔
یہ ترمیمات بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں جہاں حادثات کی بنیادی ذمہ داری پلانٹ کے آپریٹر پر عائد ہوتی ہے نہ کہ سپلائر پر۔
یہی وجہ ہے کہ روسی اور فرانسیسی کمپنیاں جن کی حکومتیں انشورنس اور ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتی ہیں، یہ کمپنیاں انڈیا میں پہلے سے سرگرم عمل ہیں۔
یہ قانونی ترامیم نہ صرف توانائی کے میدان میں انقلاب لا سکتی ہیں بلکہ انڈیا اور امریکا کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدے کے لیے بھی راہ ہموار کریں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو اس سال متوقع انڈیا-یو ایس ٹریڈ ڈیل کی راہ کھل سکتی ہے جس کا ہدف 2030 تک دو طرفہ تجارت کو 500 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے، جو 2024 میں محض 191 ارب ڈالر تھی۔
یہ قانون دراصل 1984 کے بھوپال گیس سانحے کے پس منظر میں بنایا گیا تھا جب یونین کاربائیڈ کی فیکٹری میں ہونے والے حادثے میں پانچ ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی پس منظر میں انڈیا نے ایک سخت قانون متعارف کرایا تاکہ آئندہ کسی بھی صنعتی یا جوہری حادثے میں متاثرین کو انصاف مل سکے۔
مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس قانون نے انڈیا کی جوہری ترقی کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر دی۔