پاکستان نےمارچ 2025 میں اپنی اب تک کی سب سے زیادہ ماہانہ آئی ٹی برآمدات ریکارڈ کیں ہیں، جو کہ 34 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔
یہ 12فیصد سال بہ سال اور ماہ بہ ماہ اضافہ کی عکاسی کرتا ہے، جو بڑھتی ہوئی عالمی طلب اور معاون گھریلو پالیسی اقدامات دونوں کو واضح کرتا ہے،مارچ کی یہ کارکردگی گزشتہ 12 ماہ کی اوسط یعنی 31 کروڑ 10 لاکھ سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
مالی سال 2025 کے پہلے نو مہینوں میں کل آٹی برآمدات دو ارب 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جو کہ سال بہ سال 24 فیصد زیادہ ہے، اس کارکردگی نے پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کو سال کے اختتام سے قبل ہی گزشتہ مالی سال کی برآمدات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے مسلسل 18 مہینوں سے آئی ٹی برآمدات میں سال بہ سال اضافہ ریکارڈ کیا ہے، جس کا آغاز اکتوبر 2023 سے ہوا تھا۔ تجزیہ کار اس مستقل نمو کو مختلف اسٹریٹجک عوامل کے ساتھ جوڑتے ہیں، جن میں ریگولیٹری اصلاحات، روپے کا استحکام اور پاکستانی کمپنیوں کی بین الاقوامی سطح پر پھیلتی ہوئی موجودگی شامل ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسیوں نے اس ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ خاص طور پر وہ قدم جس کے تحت آئی ٹی برآمد کنندگان کو اپنی برآمدی آمدنی کا 50 فیصد تک مخصوص فارن کرنسی اکاؤنٹس میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جو اس سے قبل 35 فیصد تک محدود تھی۔ اس فیصلے سے نہ صرف منافع کو مؤثر طریقے سے دوبارہ سرمایہ کاری کے قابل بنایا گیا ہے بلکہ کمپنیوں کو بیرون ملک اپنے آپریشنز کو بہتر طریقے سے سنبھالنے میں بھی مدد ملی ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، تقریباً 62 فیصد مقامی آئی ٹی کمپنیاں ان خصوصی غیر ملکی اکاؤنٹس کو برقرار رکھتی ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح سیکٹر نے عالمی توسیع کے لیے نئے مالیاتی آلات کو اپنایا ہے۔
حکومت کے ‘اوران پاکستان’ اقتصادی منصوبے کا مقصد مالی سال 2029 تک سالانہ آئی ٹی برآمدات کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے، جس کے لیے اگلے چار سالوں میں تقریباً 28 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح کی ضرورت ہوگی۔