کراچی کی الیکٹرانک مارکیٹ میں غیر قانونی اور اسمگلنگ شدہ موبائل فون کی خریدوفروخت کو روکنے کے لیے کسٹم نے چھاپے مارے تو تاجر حضرات میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ۔
مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ یہ چھاپے غیر قانونی ہیں اسمگلنگ کا الزام لگایا جاتا ہے ادارے بتائیں کے یہ سامان اتنی بڑی تعداد میں کس طرح بازاروں میں فروخت ہوتا ہے یہ سب ان کی اپنی نااہلی ہے
مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ موبائل فون ایک ڈیوٹی پیڈ آئٹم ہے ، جس کی اسمگلنگ کی جا رہی ہےمگر اس میں بڑی وجہ پی ٹی اے کی طرف سے ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کی وجہ ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی کم ہوگی تو اسمگلنگ روکی جاسکتی ہے مگر اسمگلنگ میں بڑا کردار متعلقہ اداروں کا بھی ہےکیونکہ چیک پوسٹ ہونے کے باوجود یہ موبائل چیکنگ ہونے کے بعد بھی مارکیٹ میں بیچے جا رہے ہوتے ہیں۔
رضوان عرفان نے متعلقہ ادارے پر دوکانداروں سے 60 لاکھ کی رقم ہتھیانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کسٹم کے اہلکاروں نے چھاپے کے دوران دوکانداروں سے رقم چرا کے گئے۔