وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کوئی بھی صوبہ دوسرے صوبے کا پانی کا حق نہیں لے سکتا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ کینال انتظامی معاملہ ہے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ شرجیل میمن نے بھی کہا ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کا قانون موجود ہے، کسی کی حق تلفی نہیں ہوگی، کینال انتظامی مسئلہ ہے اور انتظامی طریقے سے ہی حل کرنا چاہیے۔ شہباز شریف کی قیادت میں ٹیم ورک کی طرح کام کیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کا بیان خوش آئند ہے، پیپلز پارٹی اتحادی ہے، ان کے پاس آئینی عہدے ہیں، اتحاد کا تقاضہ ہے کہ مسئلے پر مل بیٹھ کر بات کریں۔
مزید پڑھیں : اسلام کا ٹی ٹی پی سے اور ٹی ٹی پی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، وزیرِاعلیٰ بلوچستان
عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی میں آرمی چیف اور ایس آئی ایف سی کا کردار ہے، پاکستان کے دشمن شرطیں لگا رہے تھے کہ کب ڈیفالٹ ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف آج پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ڈیفالٹ کے دہانے سے اٹھ کر استحکام کی جانب آئے، پاکستان ایک بار پھر اڑان بھرنے کو تیار ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، مگر خود اندرونی اختلافات کا شکار ہو کر تقسیم ہو گئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے ملک میں صرف انتشار اور تباہی کو فروغ دیا، اور مثبت انداز میں کچھ بھی پیش نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے، اور موجودہ حالات میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔
یہ بھی پڑھیں : ‘نجکاری نہیں چلے گی‘ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا احتجاج شدت اختیار کر گیا
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو بات چیت کا موقع فراہم کیا گیا، لیکن اس نے مذاکرات سے گریز کیا اور راہِ فرار اختیار کی۔ ان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی حالیہ تقریر نے بھارت اور پی ٹی آئی دونوں کو پریشان کر دیا ہے۔