معروف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے خلاف تھانہ کوٹ لکھپت میں امانت میں خیانت کی دفعات کے تحت ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ شہری امتیاز خان کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کاشف ضمیر نے دوستی کی آڑ میں بھاری رقم بطور امانت وصول کی اور بعد ازاں غائب ہو گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق کاشف ضمیر نے پہلے چار لاکھ اور پھر دو لاکھ روپے بطور امانت لیے، اس کے علاوہ اپنی والدہ کے علاج کے لیے بھی ایک لاکھ 67 ہزار روپے وصول کیے۔ سال 2020ء میں کاشف ضمیر اپنا موبائل بند کرکے بیرون ملک فرار ہو گیا۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 2024ء میں ایک شاپنگ مال میں کاشف ضمیر سے اچانک ملاقات ہوئی، جہاں رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا، جس پر کاشف ضمیر نے ایک گاڑی کلئیر کروانے کا جھانسہ دیا۔ تاہم نہ تو گاڑی کلئیر کروائی گئی اور نہ ہی رقم واپس کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، جلد مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ، انسداد منشیات اور بھکاری مافیا: وزیر داخلہ کی سعودی سفیر سے تفصیلی ملاقات
واضح رہے کہ کاشف ضمیر کے خلاف لاہور اور سیالکوٹ کے مختلف تھانوں میں بھی درجن سے زائد سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں اور وہ ماضی میں کئی بار گرفتار ہوچکا ہے۔
نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس کے مطابق کاشف ضمیر کے خلاف بھتہ خوری، نوسربازی، حکومت پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس پر چیک ڈس آنر، جعلی دستاویزات، فراڈ، ناجائز اسلحہ اور امانت میں خیانت جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت درج ایک مقدمے میں کاشف ضمیر کو مری سے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تاحال پولیس کے جسمانی ریمانڈ پر ہے۔