وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے نام پر پنجاب میں فساد برپا کرنے کی منظم سازش کی جا رہی ہے۔ پنجاب کو منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے، جہاں اب تک 149 شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور 14 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ غزہ کے مظلوموں کے نام پر پاکستان کے پرامن معاشرے میں آگ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کرتا ہوا پنجاب ان عناصر کو کھٹک رہا ہے جو پاکستان میں بدامنی اور معاشی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں : زمین کے تنازع پر جھگڑا، نائیجریا میں فائرنگ سے 56 افراد ہلاک
وزیر اطلاعات نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں پیش آنے والے واقعات کا فلسطینیوں کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف فوڈ چینز پر حملے کیے جا رہے ہیں، حالانکہ ان میں کام کرنے والے 25 ہزار سے زائد افراد پاکستانی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں مالی و جانی نقصان صرف پاکستانیوں کو ہو رہا ہے، جب کہ ان کارروائیوں سے غزہ کے مسلمانوں کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچ رہا۔
عظمیٰ بخاری نے انکشاف کیا کہ ان فوڈ چینز میں سے اکثر فرنچائز ہیں، جن کے مالکان پاکستانی شہری ہیں اور ان میں مکمل طور پر مقامی افراد ہی کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کاروباروں کو بند کیا جاتا ہے تو ہزاروں پاکستانی بے روزگار ہو جائیں گے اور یہ سوچنا بھی گمراہی ہے کہ اس نقصان سے فلسطینی عوام کی مدد ممکن ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے ایف سی، میکڈونلڈز اور دیگر برانچز پر حملوں میں صرف پاکستانی کارکنان ہی متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں زخمی بھی ہمارے اپنے لوگ ہیں اور مرنے والا بھی ایک پاکستانی تھا، جسے ان لوگوں نے “شہید” کا لقب دے دیا۔
وزیر اطلاعات نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اس سب کے پیچھے کسی غیر ملکی سازش کا ہاتھ ہو سکتا ہے، جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے شرپسند نہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی پاکستان سے وفادار۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ملک میں امن، ترقی اور سرمایہ کاری پسند نہیں۔
یہ بھی پڑھیں : فلسطین کی حمایت یا کچھ اور؟ امریکا میں 1500 طلبا کے ویزے منسوخ
عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ اسلام ایک پرامن دین ہے، جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کے جان و مال کے تحفظ کی بھی تعلیم دیتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو مذہب یا سیاسی نظریے کے نام پر نقصان پہنچائے تو یہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست ایسے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی جو مذہب یا یکجہتی کے نام پر قانون ہاتھ میں لیں۔ جو لوگ پرامن احتجاج کر رہے ہیں، حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے، لیکن اگر کوئی شرپسندی کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔
وزیر اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کی عملی مدد کے لیے حکومت پاکستان نے اب تک آٹھ قسطوں میں امدادی سامان بھجوایا ہے، جن میں سے ایک قسط حال ہی میں روانہ کی گئی ہے۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی فورمز پر فلسطین کا مقدمہ مضبوطی سے لڑا ہے اور آئندہ بھی مظلوم فلسطینیوں کی ہر ممکن حمایت جاری رکھی جائے گی۔