لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم اور نظیرساز فیصلے میں قرار دیا ہے کہ خلع لینے والی خاتون کو بھی حقِ مہر سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر شوہر کا رویہ ایسا ہو جو بیوی کو خلع لینے پر مجبور کرے تو ایسی صورت میں عورت حقِ مہر کی مکمل حقدار رہتی ہے۔
نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق یہ فیصلہ جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر سنایا، جس میں انہوں نے خلع کی بنیاد پر بیوی کو حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طلاق دینا مرد کا بنیادی حق ہے اور جب وہ اس حق کو استعمال کرتا ہے تو پھر قرآنِ کریم کی سورۃ النساء کے مطابق وہ بیوی کو دیے گئے مال یا تحائف کی واپسی کا تقاضا نہیں کر سکتا۔
مزید پڑھیں : فلسطین سے یکجہتی کے نام پر انتشار : 149 شرپسند گرفتار کرلیے، پنجاب حکومت
عدالت نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے میں بیٹی کو جہیز دینا ایک رائج روایت بن چکی ہے اور والدین اپنی بساط کے مطابق بیٹی کو جہیز ضرور دیتے ہیں۔ لہٰذا یہ سوچنا کہ خلع لینے کی بنیاد پر عورت حقِ مہر یا جہیز کی رقم سے محروم ہو جائے، قانوناً اور اخلاقاً درست نہیں۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اگر شوہر کا رویہ بدسلوکی، تشدد یا دیگر نازیبا عوامل پر مبنی ہو، تو ایسی صورت میں خلع کے باوجود عورت حق مہر واپس کرنے کی پابند نہیں ہے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ حقِ مہر عورت کی مالی سکیورٹی ہے اور خلع لینے کی بنیاد پر اس سکیورٹی کو چھیننا جائز نہیں۔