دو سالہ سمیہ انصاری، جو انڈیا کے برنیہاٹ قصبے کی رہائشی ہے، مارچ میں اسپتال میں داخل ہوئی جب اسے کئی دنوں سے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔ اسے آکسیجن پر منتقل کرنا پڑا۔ یہ قصبہ آسام اور میگھالیہ کی سرحد پر واقع ہے، جو اپنی قدرتی خوبصورتی کے باوجود شدید فضائی آلودگی کا شکار ہے۔ سوئس ادارے IQAir نے اسے 2024 میں دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ میٹروپولیٹن علاقوں میں شامل کیا ہے۔
برنیہاٹ میں 2024 کے دوران PM2.5 ذرات کی سالانہ اوسط 128.2 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ریکارڈ کی گئی، جو عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ حد سے 25 گنا زیادہ ہے۔ یہ ذرات نہایت باریک ہوتے ہیں اور انسانی پھیپھڑوں میں داخل ہو کر سنگین بیماریوں، جیسے دل اور سانس کی بیماریاں، پیدا کر سکتے ہیں۔
سمیہ کے والد عبدالحلیم نے بتایا کہ جب وہ بیمار ہوئی تو مچھلی کی طرح سانس لے رہی تھی، اور دو دن کے بعد اسپتال سے گھر لائی گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں برنیہاٹ میں سانس کے انفیکشن کے 2,082 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024 میں بڑھ کر 3,681 ہو گئے۔
برنیہاٹ پرائمری ہیلتھ کیئر سنٹر کے ڈاکٹر جے ماراک کا کہنا ہے کہ “ہم روزانہ نوے فیصد مریضوں کو کھانسی یا سانس کے مسائل کے ساتھ دیکھتے ہیں”۔ مقامی لوگ شکایت کرتے ہیں کہ زہریلی ہوا کی وجہ سے جلد میں خارش، آنکھوں میں جلن، اور روزمرہ کے کاموں، جیسے کپڑے دھونا یا باہر کام کرنا، مشکل ہو چکا ہے۔

مقامی کسان دلدار حسین نے کہا کہ “ہر چیز دھول یا کالے کاجل جیسی تہہ سے ڈھکی ہوتی ہے”۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ برنیہاٹ کی یہ حالت انڈیا کے بڑے شہروں سے نکل کر اب چھوٹے علاقوں تک پہنچ چکی ماحولیاتی خرابی کی ایک جھلک ہے۔
قصبے میں تقریباً 80 صنعتیں قائم ہیں، جن میں سے اکثر بہت زیادہ آلودگی پیدا کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھاری گاڑیوں کا دھواں اور علاقے کی پیالے جیسی ساخت بھی آلودگی کو پھیلنے سے روکتی ہے۔ آسام کے آلودگی کنٹرول بورڈ کے چیئرمین اروپ کمار مشرا کے مطابق، “یہ علاقہ میگھالیہ کے پہاڑوں اور آسام کے میدانی علاقوں کے درمیان پھنسا ہوا ہے، یہاں آلودہ ہوا کے نکلنے کی جگہ نہیں ہے”۔
میگھالیہ حکومت کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ دونوں ریاستوں کا ایک دوسرے پر الزام لگانا بھی مسئلے کو حل کرنے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ تاہم، مارچ میں IQAir کی رپورٹ کے بعد آسام اور میگھالیہ نے برنیہاٹ کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کمیٹی بنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔