Follw Us on:

ٹک ٹاکر سجل ملک سمیت متعدد خواتین کی ویڈیوز وائرل، پرائیویسی کے سنگین مسائل کب حل ہوں گے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

پاکستانی ٹک ٹوکر سجل ملک ایک نجی ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد تنازع کا شکار ہو گئی ہیں، جس نے نہ صرف ان کی شہرت کو جھٹکا دیا بلکہ آن لائن پرائیویسی اور ڈیجیٹل اخلاقیات کے بارے میں سنگین سوالات بھی اٹھا دیے ہیں۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر نازیبا مناظر میں دکھایا گیا ہے، اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ خاتون سجل ملک ہیں۔ تاہم، اب تک اس ویڈیو کی کوئی باقاعدہ تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ واضح ہوا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون واقعی سجل ہیں یا نہیں۔

یہ تنازع اس سے پہلے مناہل ملک، امشا رحمٰن اور سمیہ حجاب جیسے کئی متاثرہ افراد کے کیسز کی یاد تازہ کرتا ہے جن کی پرائیویسی بھی سوشل میڈیا پر لیک ہونے کے باعث متاثر ہوئی تھی۔ ان تمام واقعات نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم اور ڈیجیٹل پرائیویسی کے حوالے سے مؤثر قوانین اور ان پر عملدرآمد کی کتنی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’کپڑے، زیورات اور ایک لاکھ روپے بھی ادا کیے‘ شادی کے نام پر لڑکے سے دھوکا

سجل ملک کی خاموشی اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث ہے۔ انہوں نے تاحال کسی بھی پلیٹ فارم پر اس ویڈیو یا اس سے جڑے الزامات کے بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ان کی خاموشی نے قیاس آرائیوں کو مزید ہوا دی ہے۔

کچھ صارفین نے ان کے دفاع میں آواز بلند کی ہے، اس لیک کو ذاتی زندگی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے۔ وہیں کچھ افراد کا خیال ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر کیا گیا پبلسٹی اسٹنٹ ہو سکتا ہے تاکہ فالوورز میں اضافہ کیا جا سکے۔

سجل ملک ٹک ٹاک پر 1.76 لاکھ سے زائد فالوورز اور 20 لاکھ سے زیادہ لائکس کے ساتھ ایک معروف نام بن چکی تھیں۔ وہ اپنی مختصر ویڈیوز اور لائیو سیشنز کے ذریعے نوجوانوں میں خاصی مقبول تھیں۔

یہ واقعہ صرف ایک فرد کی بدنامی تک محدود نہیں بلکہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے: ڈیجیٹل دنیا میں خواتین کی پرائیویسی، رضامندی اور عزت نفس کی حفاظت۔ عوامی سطح پر ایسے واقعات کے بعد شدید ذہنی دباؤ، سوشل بائیکاٹ اور یہاں تک کہ خودکشی جیسے افسوسناک نتائج بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ سائبر کرائمز کے خلاف نہ صرف سخت قانون سازی کی جائے بلکہ عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے معاشرے میں حساسیت پیدا کی جائے تاکہ انٹرنیٹ کو محفوظ اور اخلاقی حدود کے اندر رکھا جا سکے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس