پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں اور نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ ان کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر ڈائری نمبر لگ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے ۔
مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس : ’پی ٹی آئی سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں‘
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی۔ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام گرفتار پارٹی رہنما سیاسی قیدی ہیں، جنہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مجھ پر بسکٹ چوری جیسے مقدمات قائم کیے گئے، لیکن ہم یہاں انصاف کے لیے عدالتوں سے رجوع کر رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، لیکن ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کر رہے ہیں وہ سراسر مختلف ہے۔ میں عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کہ آئین کا مطالعہ کریں تاکہ انہیں اندازہ ہو سکے کہ ریاست کس چیز کا نام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں اور نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ ان کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پہلے لاطینی امریکی، مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
قائد حزبِ اختلاف نے اپنے استعفے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیونکہ یہاں قانون کی حکمرانی موجود نہیں، یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں اگر ہم نے دھاندلی کی، تو پھر میرے خلاف کھڑے ہونے والے امیدوار خود ہی شکست تسلیم کر چکے ہیں، لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آ رہا۔