عمر کی حد، صحت کے مسائل اور زندگی کی تلخ حقیقتیں اکثر انسان کے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں، لیکن کراچی سے تعلق رکھنے والے اسی سالہ بزرگ سعید عثمانی نے ان تمام رکاوٹوں کو شکست دے کر پی ایچ ڈی مکمل کر کے معاشرے کے لیے ایک روشن مثال قائم کر دی۔
سعید عثمانی نے پاکستان میٹرز کو بتایا کہ ان کا تعلیمی سفر کراچی سے ہی شروع ہوا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی، ایمیڈی سے بی ٹیک کیا، ڈی پی اے اور جامعہ اردو سے ایم اے ماس کمیونیکیشن مکمل کیا۔
وہ تقریباً تیس سال تک مختلف اداروں میں پریس ریلیز بنانے کے فرائض انجام دیتے رہے، جب کہ کچھ وقت اخبارات میں بھی کام کیا، جہاں زیادہ تر اعزازی طور پر خدمات سر انجام دیں۔
اپنے اس طویل تعلیمی سفر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سعید عثمانی کا کہنا تھا کہ ان کی اصل موٹیویشن ڈاکٹر توصیف احمد خان تھے، جو مستقل انہیں پی ایچ ڈی کرنے کی ترغیب دیتے رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر سیف اللہ، ڈاکٹر ناصر اور دیگر ساتھیوں نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ پی ایچ ڈی کا یہ سفر آسان نہ تھا۔ اس میں کئی بڑی رکاوٹیں سامنے آئیں جن میں سب سے اہم ان کی صحت تھی۔ انہیں دو مرتبہ دل کا دورہ پڑا اور ایک مرتبہ فالج کا اٹیک ہوا۔ تاہم، انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ ایک ڈاکٹر کی دی گئی تجویز پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے فالج پر قابو پانے کے لیے تدریس کا سہارا لیا اور یونیورسٹی میں پڑھانا شروع کیا تاکہ مسلسل بولنے سے چہرے کی نروز ایکٹیو ہوں اور وہ صحتیاب ہو سکیں۔
انہوں نے اس دوران درکار بنیادی تحقیقی مواد کی عدم دستیابی کو بھی ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا، مگر اس کے باوجود انہوں نے ہار نہیں مانی۔
سعید عثمانی کا ماننا ہے کہ تعلیم کسی بھی قوم، معاشرے یا فرد کی ترقی کے لیے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کا پیغام ہے کہ “ہمت نہ ہارو، کام کرتے رہو، ایک دن آپ کسی نہ کسی کامیابی پر ضرور پہنچو گے۔”