استنبول کے قریب 6.2 شدت کا ایک طاقتور زلزلہ آیا، جس سے ترکی کے سب سے بڑے شہر میں جھٹکے محسوس کیے گئے اور رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق زلزلہ کا مرکز سلویری کے قریب بحیرہ مارمارا تھا، جو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12:49 پر آیا اور پورے خطے میں اسے شدت سے محسوس کیا گیا۔
عالمی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ پریذیڈنسی (AFAD) کے مطابق استنبول اور اس کے گرد و نواح میں زلزلوں کے سلسلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
پہلا زلزلہ مقامی وقت کے مطابق 12 بج کر 13 منٹ پر (برطانوی وقت کے مطابق 10:13 BST) سلیوری ضلع کے ساحلی علاقے میں محسوس کیا گیا، جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.9 ریکارڈ کی گئی۔
اس کے بعد دوپہر 12 بج کر 49 منٹ پر (10:49 BST) ایک شدید زلزلے نے اسی علاقے کو لرزا دیا، جس کی شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی۔ یہ جھٹکا سب سے طاقتور تھا اور اس کے بعد شہریوں میں شدید خوف و ہراس دیکھا گیا۔
تیسرا زلزلہ صرف دو منٹ بعد، یعنی 12:51 پر (10:51 BST) استنبول کے ضلع بیوک چکمجہ (Buyukcekmece) میں آیا، جس کی شدت 4.4 ریکارڈ کی گئی۔
واضح رہے کہ زلزلوں کے ان پے در پے جھٹکوں کے بعد ایمرجنسی سروسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اس وقت تک کسی بھی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں، جب کہ حکام نے دو چھوٹے آفٹر شاکس کی اطلاع دی ہے۔

خیال رہے کہ استنبول 16 ملین افراد کا گھر ہے، جو شمالی اناطولیہ فالٹ کے قریب واقع ہے، جس کی وجہ سے زلزلے کی سرگرمیوں کی تاریخ میں تشویش پائی جاتی ہے۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
دنیا بھر میں زلزلے ایک قدرتی آفت کے طور پر بے شمار جانوں کے نقصان کا باعث بن چکے ہیں۔
حالیہ تحقیق کے مطابق زلزلے زمین کی اندرونی پرتوں میں ہونے والی حرکات کے نتیجے میں آتے ہیں، آج میانمارمیں زلزلے کے زور دار جھٹکےمحسوس کئے گئےہیں، ریکٹر اسکیل پر زلزلےکی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی۔
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں پر مشتمل ہے، جن میں یوریشین، انڈین اور اریبین پلیٹیں شامل ہیں۔ زیر زمین حرارت اور دباؤ کے بڑھنے سے یہ پلیٹس سرکتی ہیں، جس کے نتیجے میں زمین میں لرزش پیدا ہوتی ہے اور یہی لرزش زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف پھیلتی ہیں، جس کی شدت زمین کی ساخت اور فالٹ لائنز کے قریب ہونے پر منحصر ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ علاقے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں، وہ زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کے حوالے سے زیادہ خطرناک ہیں۔ اگر کسی علاقے میں ایک مرتبہ شدید زلزلہ آ چکا ہو تو وہاں دوبارہ بڑے زلزلے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی ساخت کو دیکھا جائے تو ملک کا تقریباً دو تہائی حصہ فالٹ لائنز پر واقع ہے، جس کے باعث کسی بھی وقت شدید زلزلے کا خطرہ رہتا ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جو زلزلوں کے لحاظ سے انتہائی حساس ہیں، درجہ بندی کے مطابق پاکستان زلزلے کے خطرے کے حوالے سے پانچواں حساس ترین ملک ہے۔ ملک کے اہم شہر اور علاقے، جن میں کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور، مکران، ایبٹ آباد، گلگت اور چترال شامل ہیں، زلزلوں کی زد میں آتے ہیں۔ ان میں سے کشمیر اور گلگت بلتستان کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا جاتا ہے، جہاں فالٹ لائنز زیادہ متحرک ہیں۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے، جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔
ماہرین کے مطابق لاکھوں سال سے جاری اس جغرافیائی تبدیلی کے باعث انڈین پلیٹ مسلسل یوریشین پلیٹ کے نیچے دھنس؎ رہی ہے، جس کی وجہ سے وقتاً فوقتاً زلزلے آتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے زیرِ زمین فالٹ لائنز متحرک ہیں اور یہاں معمولی یا درمیانے درجے کے زلزلے وقفے وقفے سے محسوس کیے جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیشگی حفاظتی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زلزلوں کی پیشگوئی ممکن نہیں، لیکن بہتر انفراسٹرکچر، مضبوط عمارتوں کی تعمیر اور عوامی آگاہی کے ذریعے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ زلزلے کے خطرے والے علاقوں میں مضبوط عمارتوں کی تعمیر کو یقینی بنائے اور عوام کو ایمرجنسی صورتحال میں عمل کرنے کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کرے۔