پاکستان میٹرز کی اس پوڈکاسٹ میں سینئر صحافی طارق ابوالحسن، نمائندہ الخدمت فاؤنڈیشن حامد فاروق اور دیگر مہمانوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال، فلسطینی مزاحمتی تحریکوں اور اسرائیل کی جاری جارحیت پر تفصیلی گفتگو کی۔
طارق ابوالحسن نے کہا کہ اسرائیل جس طرح کی جارحیت اور ظلم کا مظاہرہ کر رہا ہے، دنیا میں اس کی دوسری کوئی مثال نہیں ملتی۔ دنیا کا سارا اسلحہ سوائے ایٹم بم کے غزہ جیسے مختصر علاقے میں استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کو براہِ راست بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے اور اب تک 60 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں انسانی بحران کی شدت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں صحت کی سہولیات نہیں، رہنے کو گھر نہیں اور لوگوں کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں۔ جنگ سے قبل روزانہ 500 سے 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوتے تھے۔ غزہ کے تین طرف اسرائیل ہے، ایک طرف سمندر اور صرف ایک جانب مصر کا بارڈر ہے جہاں سے امداد پہنچتی تھی۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے نمائندے حامد فاروق نے بتایا کہ الخدمت 7 اکتوبر سے ہی فرنٹ لائن پر جا کر کام کر رہی ہے اور ہم اپنی بھرپور کوششوں سے فلسطینیوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پوڈکاسٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں فلسطینیوں کے لیے 150 ارب روپے کی امداد جمع کی گئی، لیکن اس کا صرف پانچ فیصد ہی ان تک پہنچ سکا، جو امدادی نظام پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ایک اور اہم نکتہ جو گفتگو میں سامنے آیا وہ یہ تھا کہ موجودہ بائیکاٹ مہم، جو بظاہر اسرائیل مخالف ہے، بعض صورتوں میں ان ڈائریکٹلی اسرائیل کو فائدہ پہنچا رہی ہے، جس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔
مکالمے کے دوران فلسطین کے اندرونی حالات، مسلم دنیا کی خاموشی، اور بین الاقوامی ردعمل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو دیکھیں۔