وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ بند کمرے کی اس مشاورت میں آرمی چیف، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزرائے دفاع و داخلہ و اطلاعات، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے ساتھ اعلیٰ سفارت کار بھی شریک تھے۔ اجلاس کی توجہ پہلگام واقعے کے بعد نئی دہلی کے یک طرفہ اور جارحانہ فیصلوں پر مرکوز رہی۔
اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان انڈیا کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: ”انڈین پروپیگنڈہ پر مضبوط اور متحد جواب دیا جائے” پاکستانی سیاست دانوں کا پہلگام واقع پر ردِعمل
وزارتِ خارجہ نے تجاویز پیش کیں جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لانا، عالمی عدالتِ انصاف یا ورلڈ بینک کے ذریعے ثالثی کی درخواست، اور شملہ معاہدے سمیت انڈیا سے تمام دوطرفہ سمجھوتوں کا ازسرِنو جائزہ شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے انڈین اعلان اور واہگہ سرحد کی ممکنہ بندش سمیت تمام حالیہ اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
انڈین کمرشل پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا آپشن بھی زیر غور آیا، جیسا اقدام پاکستان نے 2019 میں اپنایا تھا۔
سفارتی و قانونی ٹیموں نے ارسا قوانین، پانی کے عالمی ضابطوں اور سندھ طاس معاہدے کی عالمی ضمانتوں پر بریفنگ دی۔ دفاعی ذرائع نے بھارتی اقدامات کے ممکنہ عسکری مضمرات اور جوابی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اجلاس سے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ پاکستان ماضی کی طرح اس بار بھی بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے اور انڈیا معاہدہ کسی صورت یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ انڈیا کے حالیہ اعلانات کا جامع اور مؤثر جواب دیا جائے گا اور عالمی برادری کو فوری طور پر اعتماد میں لے کر سندھ طاس معاہدہ اور علاقائی امن کو لاحق خطرات کو اجاگر کیا جائے گا۔
واضح رہے انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد وہ سخت اقدامات کر رہا ہے۔ نئی دہلی نے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں انڈیا چھوڑنے کا حکم، سارک ویزے معطل، پاک انڈیا مشترکہ سرحد بند کرنے اور اسلام آباد میں تعینات اپنے عسکری نمائندوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا ہے کہ انڈیا ایک مرتبہ پھر فالس فلیگ کارروائی کے ذریعے اصل مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کی آج کی بیٹھک انہی خدشات کے جواب میں پاکستان کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے بلائی گئی تھی۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ:
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت آج قومی سلامتی کمیٹی (NSC) کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں قومی سلامتی کی صورتحال اور خطے میں پیش آنے والے حالات کا جائزہ لیا گیا، بالخصوص 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے تناظر میں۔
- قومی سلامتی کمیٹی نے سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا اور 23 اپریل 2025 کو بھارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو یکطرفہ، غیرمنصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی حیثیت سے عاری قرار دیا۔
کمیٹی کی اہم مشاہدات: - کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔
- پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
- بھارت کی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کا خاتمہ، سیاسی و آبادیاتی چالاکیاں، مسلسل مزاحمت اور تشدد کے چکر کو جنم دیتی ہیں۔
- بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ریاستی سطح پر ظلم و ستم بڑھ چکا ہے، اور وقف املاک بل جیسے اقدامات اس استحصال کا تسلسل ہیں۔
- بھارت کو چاہیے کہ ایسے افسوسناک واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کرے اور اپنی سیکیورٹی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرے۔
دہشت گردی پر پاکستان کا مؤقف: - پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف سب سے آگے رہا ہے، جس کی بھاری قیمت چکائی ہے۔
- بھارت کی کوشش ہے کہ وہ مشرقی سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرکے پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو سبوتاژ کرے۔
- بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا بے بنیاد اور غیر منطقی ہے۔
بھارتی ریاستی دہشت گردی: - بھارت کا جھوٹا بیانیہ اپنی دہشت گردی کو چھپا نہیں سکتا، پاکستان کے پاس بھارتی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں، جن میں بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو بھی شامل ہے۔
عالمی برادری کیلئے پیغام: - بھارتی بیان میں دی گئی دھمکی آمیز زبان کی مذمت کی گئی اور بین الاقوامی برادری کو بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری کی کارروائیوں سے خبردار کیا گیا۔
- پاکستان مجرموں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔
- پاکستان کی خودمختاری پر کسی قسم کا حملہ پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
اہم فیصلے:
- پاکستان نے انڈس واٹر ٹریٹی کی یکطرفہ معطلی کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ پانی پاکستان کا بنیادی قومی مفاد ہے، اور کسی بھی قسم کی چھیڑچھاڑ “جنگی اقدام” تصور کی جائے گی، جس کا مکمل جواب دیا جائے گا۔
- پاکستان تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے۔
- واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ صرف وہی افراد جو ویزا کے تحت داخل ہوئے ہیں، 30 اپریل 2025 تک واپس جا سکتے ہیں۔
- ایس اے اے آر سی (SAARC) ویزا اسکیم کے تحت جاری تمام بھارتی ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں (سوائے سکھ یاتریوں کے)۔
- بھارتی دفاعی، بحریہ اور فضائی مشیران کو ناپسندیدہ شخصیت (persona non grata) قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
- بھارتی ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد 30 تک محدود کر دی گئی۔
- پاکستان کی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دی گئی۔
- بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت معطل کر دی گئی، تیسرے ممالک کے ذریعے بھی۔
اختتامی پیغام:
- پاکستان کے عوام اور افواج اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہیں۔
- بھارت کی حالیہ جارحیت نے دو قومی نظریہ اور قائدِاعظم محمد علی جناح کے خدشات کو درست ثابت کر دیا ہے۔
- پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی، عزت اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔