کیا جیل صرف سزا کا نام ہے؟ یا یہ کسی انسان کی زندگی بہتر بنانے کا راستہ بھی ہو سکتا ہے۔
پوری دنیا میں جرائم پیشہ افراد کو قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔ قید کا لفظ سن کر ہمیں یہی لگتا ہے جیسے زندگی دردناک لمحات میں داخل ہورہی ہو۔ قیدیوں کو جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے، جہاں وہ باہر کی دنیا سے کٹ جاتے ہیں۔ لیکن دنیا میں کچھ جیلیں ایسی ہیں جہاں قیدیوں کے ساتھ انوکھا اور خوشگواررویہ اپنایا جاتا ہے۔
برازیل کی کچھ جیلیں اپنے قیدیوں کو صرف قید نہیں کرتیں، بلکہ انہیں ایک موقع دیتی ہیں کہ وہ اپنی زندگی بدلیں اور اپنی سزا بھی کم کریں۔
برازیل کے اس منفرد پروگرام کے تحت اگر کوئی قیدی ایک کتاب پڑھتا ہے اور اس کتاب پر ایک رپورٹ لکھتا ہے تو اس کی سزا میں چار دن کی کمی ہو جاتی ہے یعنی علم صرف ذہن کو روشن نہیں کرتا، بلکہ قید کے دروازے بھی کھول سکتا ہے۔
لیکن بس یہیں تک نہیں، سانتا ریتا جیل میں ایک اور انوکھا پروگرام بھی چل رہا ہے۔ وہاں قیدیوں کو ایک مشین دی گئی ہے، ایک ایسا پہیہ جو وہ ورزش کے طور پر چلاتے ہیں۔
یہ پہیہ بجلی پیدا کرتا ہے، جس سے آس پاس کے دیہات میں روشنی آتی ہے اور ہر 24 گھنٹے جو قیدی اس مشین کو چلاتا ہے اس کے بدلے اس کی سزا میں ایک دن کی کمی ہو جاتی ہے، یعنی ایک قیدی جو کل تک صرف اندھیرے میں تھا، آج بجلی پیدا کر رہا ہے اور دوسروں کے لیے روشنی بن رہا ہے۔
اس پورے نظام کا مقصد صرف سزا دینا نہیں، بلکہ انسان کو سنوارنا ہے، یہاں قیدی محض قید نہیں کاٹتے، بلکہ وہ سیکھتے ہیں، خود کو بہتر بناتے ہیں اور معاشرے کو کچھ لوٹاتے ہیں۔
آپ کیا سوچتے ہیں کہ کیا پاکستان میں بھی ایسی جیلوں کے مواقع ہونے چاہیے۔ کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔