پاکستان میں عمران خان اور ذوالفقار علی بھٹو کا موازنہ کرنے پر جاری بحث سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید مباحثے کو جنم دے رہی ہے۔
اگرچہ دونوں رہنماؤں نے عوامی حمایت حاصل کی اور سیاسی بیانیے کو نئے انداز میں تشکیل دیا، لیکن ان کی نظریاتی سوچ، قیادت کے انداز اور تاریخی حالات میں نمایاں فرق ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بھٹو کی میراث سوشلسٹ اصلاحات اور ادارہ جاتی ڈھانچے کی تشکیل پر مبنی تھی، جبکہ عمران خان کی حکمرانی بدعنوانی کے خلاف مہم اور عوامی مقبولیت کے بیانیے پر مرکوز رہی۔
یہ تجزیہ واضح کرتا ہے کہ ان دونوں رہنماؤں کے درمیان موازنہ کرنا ان کے مخصوص سیاسی حالات کو حد سے زیادہ سادہ بنا کر پیش کرنے کے مترادف ہے۔