نائجر کی فوج نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ مغربی ساحلی علاقے میں ایک حملے کے نتیجے میں 12 نائجیرین فوجی ہلاک جبکہ دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ حملہ جمعہ کے روز نائجر، برکینا فاسو اور مالی کے سہ فریقی سرحدی علاقے کے قریب ساکوئیرا گاؤں کے شمال میں تقریباً 10 کلومیٹر دور ایک مشن پر کیا گیا۔ فوج نے حملہ آوروں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایک فوجی یونٹ پر اچانک حملہ کیا۔
اگرچہ حملہ آوروں کی شناخت واضح نہیں کی گئی، تاہم گزشتہ ماہ نائجر نے اسی سرحدی علاقے میں ایک مسجد پر حملے کے لیے اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ گروپ کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا جس میں کم از کم 44 شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی سب سے بڑی بندرگاہ پر دھماکہ، 18 افراد جاں بحق 700 سے زائد زخمی
ساحل کے خطے میں جہادی شورش کا آغاز 2012 میں مالی میں تواریگ بغاوت سے ہوا تھا، جو بعد میں برکینا فاسو، نائجر اور اب مغربی افریقی ممالک جیسے بینن تک پھیل گئی۔ عسکریت پسند گروہوں نے دیہات، فوجی اور پولیس چوکیوں اور قافلوں پر حملے کر کے زمین حاصل کی ہے جس سے خطے میں لاکھوں افراد ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال نے مالی میں دو مرتبہ، برکینا فاسو میں دو مرتبہ اور نائجر میں ایک بار فوجی بغاوت کو جنم دیا۔ اگرچہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود یہ ممالک اب بھی فوجی حکومتوں کے تحت چل رہے ہیں۔
ان فوجی حکومتوں نے بغاوت کے بعد فرانس اور امریکہ جیسے روایتی اتحادیوں سے تعلقات منقطع کر لیے اور روس کے ساتھ نئے سیکیورٹی معاہدے کیے تاکہ خطے میں جہادی گروہوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔