Follw Us on:

متنازع کینال منصوبہ: پولیس کا کراچی بار کے رہنماؤں پر تشدد

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
وکلاء کے احتجاج کے دوران پولیس نے گلشن حدید میں قائم احتجاجی کیمپ کو زبردستی ہٹا دیا

سندھ میں کینال بنانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف وکلاء کے احتجاج کے دوران پولیس نے گلشن حدید میں قائم احتجاجی کیمپ کو زبردستی ہٹا دیا۔ اس کارروائی کے دوران پولیس اور وکلاء کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جبکہ پولیس نے کراچی بار کے رہنماؤں پر تشدد کیا۔

وکلاء رہنماؤں نے پولیس کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کل کراچی بار میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت سندھ کینال منصوبے کا فیصلہ واپس نہیں لیتی، احتجاجی دھرنے جاری رہیں گے۔

دوسری جانب، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کینالوں کی تعمیر پر پیدا ہونے والا تنازع چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی انتھک محنت اور مؤثر حکمت عملی کے باعث کامیابی سے حل کر لیا گیا ہے۔

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس کے بعد یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور وکلاء برادری سے اپیل کی کہ سڑکوں کو فوری طور پر کھولا جائے تاکہ گڈز ٹرانسپورٹ کی روانی متاثر نہ ہو اور عوام کو مالی و معاشی نقصان سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش کی وجہ سے عوام، مال مویشی، امپورٹ ایکسپورٹ کے شعبے، کسانوں اور غریب طبقات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ شرجیل میمن نے تجویز دی کہ اگر دھرنے ختم کر دیے جائیں تو یہ سب کے مفاد میں ہوگا، تاہم اگر دھرنے جاری رہیں تو کم از کم سڑکوں کو کھول کر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے زور دیا کہ احتجاج کو پرامن دائرے میں رکھا جائے تاکہ عوام کی زندگی معمول پر آ سکے۔ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ حکومت سندھ وکلاء برادری اور تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے اور ہر فریق سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

مزید برآں، انہوں نے سیاسی جماعتوں اور وکلاء سے اپیل کی کہ وہ شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھیں تاکہ کسی بھی قسم کی بدامنی سے بچا جا سکے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال میں ہم سب کو مل کر سمجھداری اور دانشمندی سے فیصلے کرنے ہوں گے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس