یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکی فوج کے تازہ حملوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ حوثی تحریک سے وابستہ المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، آج پیر کی صبح صنعا کے شمالی ضلع بنی الحارث کے ثقبان علاقے کو نشانہ بنایا گیا، جہاں حملے میں بچوں اور خواتین سمیت متعدد شہری جان کی بازی ہار گئے۔
حوثی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے اسی شب یمن کے امران اور صعدہ گورنریٹس میں بھی حملے کیے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، صنعا پر پہلے حملے میں مزید دو افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ صعدہ میں ایک حراستی مرکز پر بمباری کے نتیجے میں درجنوں افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، تازہ حملوں کے بعد یمن میں امریکی بمباری سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 228 ہو گئی ہے، جو کہ مارچ کے وسط سے شروع ہونے والی امریکی کارروائیوں کے نتیجے میں ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈسکہ میں شادی والے گھر فائرنگ، دلہن کے گھر پہنچتے ہی دلہے کو قتل کر دیا گیا
امریکی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ 15 مارچ سے اب تک یمن میں 800 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے اور دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں سینکڑوں حوثی جنگجو اور کئی رہنما مارے گئے ہیں۔ تاہم، امریکی افواج نے یمنی شہریوں کی ہلاکتوں پر تاحال کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔

سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ آپریشنل سیکورٹی کے پیش نظر وہ جاری یا مستقبل کے آپریشنز کی تفصیلات ظاہر نہیں کرے گی، تاہم کارروائیاں بدستور جاری رہیں گی۔
واضح رہے کہ امریکی افواج کا مؤقف ہے کہ یہ حملے حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں اسرائیل اور امریکی مفادات پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں کیے جا رہے ہیں۔ حوثی تحریک کا کہنا ہے کہ ان کے حملے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں ہیں۔
گزشتہ ماہ 18 اپریل کو یمن کی راس عیسیٰ ایندھن کی بندرگاہ پر ایک امریکی فضائی حملے میں کم از کم 74 افراد ہلاک اور 171 زخمی ہوئے تھے، جو کہ یمن پر امریکی حملوں کا اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ثابت ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ان حملوں کو ایران پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کا حصہ قرار دے رہی ہے تاکہ تہران کو اس کی جوہری سرگرمیوں پر دوبارہ مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔
دوسری جانب حوثی افواج کی جانب سے بھی بحیرہ احمر میں امریکی و اسرائیلی بحری جہازوں اور امریکی ڈرونز پر میزائل حملے جاری ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ رہی ہے۔