Follw Us on:

معاشی بحران: کیا جنریشن زی اس دباؤ سے نکل پائے گی؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
معاشی بحران

بے یقینی اور اقتصادی دباؤ کے اس دور میں جہاں گزشتہ چند سالوں میں کرونا وائرس کی وبا اور مہنگائی نے زندگیوں کو شدید متاثر کیا وہاں اب زی جنریشن کے نوجوانوں کے لئے پہلی بار معاشی بحران کا سامنا کرنے کا وقت آ چکا ہے۔

لیکن اس سے قبل ایک اور نسل، ملینیلز، جنہوں نے 2008 کے عظیم اقتصادی بحران کا سامنا کیا تھا، اب انہوں نے اس موضوع پر آواز اٹھانا شروع کیا ہے۔

ساشا وٹنی، جو 37 سال کی ہیں اور ٹِک ٹاک پر 18 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں کے درمیان مقبول ہیں انہوں نے اس بارے میں اپنی بات چیت شروع کی ہے۔

وٹنی نے اس مسئلے سے بچنے کے لئے جین زی کو کچھ ضروری نکات دیے ہیں جن میں سب سے پہلا مشورہ یہ تھا کہ “جتنا ہو سکے کم خرچ کریں اور اپنے خرچوں کو محدود کریں”۔

ان کے مطابق، 2008 میں جب بحران آیا تھا تو وہ بھی اپنے دوستوں کی طرح مالی مشکلات کا سامنا کر رہی تھیں لیکن انہوں نے اس وقت کو ایک کمیونٹی کی طرح گزارا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا ہیٹ ویو الرٹ، شہریوں کو محفوظ رکھنے کے اقدامات جاری

انہوں نے بتایا کہ “ہماری زندگی بہت مشکل تھی لیکن ہم سوشل میڈیا پر دکھاوا نہیں کرتے تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔”

اس کے باوجود انہوں نے اپنے ذاتی تجربات سے سیکھا کہ کس طرح کم وسائل میں گزارا کیا جا سکتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ”میں نے ہر دن 20 ڈالر خرچ کر کے گروسری خریدنے کی کوشش کی۔” وہ اپنی کہانیاں ٹِک ٹاک پر شیئر کرتی ہیں تاکہ دیگر نوجوانوں کو حوصلہ ملے اور وہ معیشت کے بحران کے لئے تیاری کر سکیں۔

سوشل میڈیا کے اس دور میں نوجوانوں پر بے پناہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ کامیاب دکھائی دیں، لیکن وٹنی نے کہا کہ یہ سب وقتی ہے اور ان کے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ اپنی ضروریات کو پہچانیں اور غیر ضروری خرچوں سے بچیں۔

ٹک ٹاک پر ملینیلز نے جین زی کو مختلف تجویزات دی ہیں جن میں سب سے اہم چیز یہ تھی کہ “کسی بھی کام کو چھوٹا نہ سمجھو، آپ کو کچھ نہ کچھ کام ضرور ملے گا”۔

لازمی پڑھیں: خبردار! ناقص غذا کینسر کا سبب بن سکتی ہے، مگر کیسے؟

اس کے ساتھ ساتھ مالی استحکام کے لئے ایمرجنسی فنڈز اور تازہ ترین ریزیومے تیار رکھنے کی اہمیت بھی بتائی گئی۔

امیانی سمتھ، جو 29 سال کی ہیں اور امریکی سٹیٹ ڈلاس میں رہتی ہیں انہوں نے بھی اپنے طریقے سے بچت کی تجاویز دی ہیں۔

انکا کا کہنا تھا کہ “میں اپنی دوستوں کے ساتھ سبسکرپشنز شیئر کرتی ہوں اور باہر کھانے جانے سے گریز کرتی ہوں۔”

وہ فطری طور پر کم خرچ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں اور اپنی خوبصورتی کی دیکھ بھال کے لئے سستے متبادل اختیار کرتی ہیں جیسے ایمیزون سے پریس آن نیل خریدنا۔

یہ اقتصادی چیلنج نہ صرف مالیات کی بات ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔

ضرور پڑھیں: نا قابلِ یقین تفریحی ماحول: برطانیہ نیا یونیورسل تھیم پارک بنائے گا

جنریشن زی کو 2020 کی وبا نے انہیں پہلے ہی سکھا دیا ہے کہ ان کے لئے ہر چیز کی تیاری ضروری ہے۔

سمتھ کہتی ہیں کہ “کرونا کے بحران کے بعد سے میں نے سوچا ہے کہ ہمیں ہمیشہ کسی بھی آفت کے لئے تیار رہنا چاہیے کیونکہ کبی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔”

جب معاشی دباؤ بڑھتا ہے تو لوگ اپنے خرچوں میں کمی لاتے ہیں۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن بلانچارڈ کا کہنا ہے کہ “لوگ مکمل طور پر کسی خرچ کی قسم کو ختم کر دیتے ہیں تاکہ وہ یہ محسوس نہ کریں کہ ان کی زندگی میں ہر چیز کم ہو گئی ہے۔”

یہ سب تجاویز اور مشورے اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ معاشی بحران چاہے وہ 2008 کا ہو یا اب 2025 کا، ہر نسل کے لئے ایک سنگین چیلنج ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم اس سے سیکھیں اور صحیح تدابیر اختیار کریں تو یہ بحران بھی ہم سب کو مضبوط بنا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پتنگ بازی: روایت، تہوار یا پھر خطرناک تفریح؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس