پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کی حالیہ دھمکیوں کے جواب میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائے۔
سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ لوگ مودی کے ڈرامے کے اسکرپٹ کو اچھی طرح جانتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ کو معطل نہیں کر سکتا۔
پہلگام حملے کے حوالے سے پاکستان کے خلاف ہندوستانی الزامات کو ‘بے بنیاد’ قرار دیتے ہوئے علی ظفر نے وزیر اعظم مودی پر ہندوستان کو تباہی کی طرف لے جانے کا الزام لگایا۔
22 اپریل کو ہونے والے حملے نے بھارت میں غم و غصے کو جنم دیا، اس کی حکومت نے پاکستان پر الزام عائد کیا ، جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے جھوٹا فلیگ آپریشن قرار دیا۔ الزامات اور بڑھتے ہوئے دباؤ کے جواب میں، بھارت نے چھ دہائیوں پرانے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
علی ظفر نے اپنے ریمارکس کے دوران متنبہ کیا کہ اگر مودی کی زیر قیادت حکومت پاکستان کے پانی کا ایک قطرہ بھی موڑ دیتی ہے تو اسے دشمن کا حملہ تصور کیا جائے گا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے بھی قومی یکجہتی کی کال کو تقویت دیتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان کے دفاع کی بات آتی ہے تو ہم متحد ہیں، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔
شبلی فراز نے نئی دہلی پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں اور جارحانہ پاکستان مخالف بیانیہ کو آگے بڑھانے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پانی پر بھارت کی دھمکیوں کو سیاسی بیانات کے طور پر نہیں لیا جا سکتا لیکن اسے جنگ کی کارروائیوں کے طور پر سمجھا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ دشمن پاکستان پر مہلک حملے کی سرگرمی سے منصوبہ بندی کر رہا ہے۔