اپریل 11, 2025 5:13 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

“گلوبلسٹ کی جانب سے  لڑنے کی بجائے  آس پاس کے لوگوں سے دوستی کریں” برطانیہ یوکرین میں 100 سالہ معاہدہ طےپاگیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
برطانوی-وزیرِاعظم-اور-یوکرین-کے-صدر-ہاتھ-ملاتے-ہوئےتصویر-بنوا-رہے-ہیں / گوگل

برطانوی وزیرِاعظم کیراسٹارمر نے کیف میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ اور یوکرین کے درمیان 100 سالہ معاہدے پر دستخط ہوئے  ہیں،جس میں دفاع، توانائی اور تجارت سمیت متعدد شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ یہ معاہدہ دونوں قوموں کے درمیان موجود پیار کی عکاسی کرتا ہے۔

برطانوی وزیرِاعظم کیر اسٹارمر نے  16 جنوری کو روسی فضائی حملے کے دوران یوکرین کا دورہ کیا ، جہاں انھوں نے  یوکرین کے دارالحکومت کیف میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔ملاقات میں برطانوی وزیرِاعظم نے  100 سالہ شراکت داری کے معاہدے کے ساتھ مزید تعاون کی پیشکش کی۔

دورے میں طے پایا کہ اگر امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی سے قبل حمایت کے اظہار میں روس کے ساتھ جنگ ​​بندی پر بات چیت کی جاتی ہے تو برطانیہ  یوکرین اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے کاوعدہ کرے اور دارالحکومت  کیف کو مضبوط حفاظتی ضمانتیں پیش کرےگا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 20  جنوری  کو امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ  یوکرین میں تقریباً تین سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کا وعدہ کر چکے ہیں اور  یوکرین کے بڑے حصوں کو روس کے حوالے کرنے کی تجاویز بھی پیش کرچکے ہیں۔

 یوکرین کے دارالحکومت کیف میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یوکرین کے درمیان 100 سالہ معاہدہ ہوا ہے، جس میں طے پایا ہے کہ برطانیہ موبائل ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرے گا اور اور بحیرہ بالٹک، بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف میں نئے سیکورٹی فریم ورک کے ذریعے سمندری تعاون کو تقویت دے گی۔معاہدے میں لندن  نےکیف کے دفاعی تعاون کو گہرا کرنےاور یوکرین کی دفاعی صنعت کو فروغ دینے کا وعدہ کیا۔ اس کے علاوہ یوکرین کو مستقبل کے نیٹو اتحادی کے طور پر تسلیم کیا۔

معاہدے میں لندن  نےکیف کے دفاعی تعاون کو گہرا کرنےاور یوکرین کی دفاعی صنعت کو فروغ دینے کا وعدہ کیا۔(فوٹو: گوگل)

اس کے علاوہ 100 سالہ معاہدے کا حصہ بننے والے مختلف معاہدوں کو آنے والے ہفتوں میں برطانیہ کی پارلیمنٹ میں متعارف کرائے جانے کی توقع ہے۔ برطانوی وزیر اعظم نے زیلنسکی سے ملاقات سے قبل ایک بیان میں کہا تھاکہ ہماری طویل المدتی دوستی کی طاقت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔

برطانوی وزیرِاعظم نے کہا کہ  روسی حملوں سے اپنے دفاع کے لیے اور ایک آزاد مستقبل کی تعمیر نو کے لیے یوکرین کی حمایت کرنا اہم ہے۔اس شراکت داری کے ذریعےہم ایک مضبوط معیشت بنا رہے ہیں جو برطانوی عوام کے لیے کام کرےگا۔ یہ ایک ایسا کوشحال معاشرہ ہوگا جواندرون اور بیرون ملک ہمارا تحفظ اور ہمارے مفادات کےلیے کام کرے گا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلامعاہدہ ہے جو برطانیہ اور یوکرین کے درمیان ایک نئی شراکت داری اور  دونوں قوموں کے درمیان موجود بڑے پیار کی عکاسی کرتا ہے۔ یاد رہے کہ کیر سٹارمر نے جولائی 2024 میں وزیرِاعظم کا عہد سنبھالا اوریوکرین میں یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔

دوسری طرف یوکرینی صدر زیلنسکی نے حال ہی میں مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو طویل مدتی فوجی مدد جاری رکھیں، انھوں نے کہا کہ یہ واقعی ایک تاریخی معاہدہ ہے۔یاد رہے کہ برطانیہ یوکرین کے سب سے بڑے فوجی حمایتیوں میں سے ایک رہا ہے، جس نے فروری 2022 میں روس کی طرف سے اپنے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے 12.8 بلین پاؤنڈ  کی فوجی اور شہری امداد کا وعدہ کیا ہے۔ برطانیہ پہلے ہی یوکرین کو 12.8 بلین پونڈز کی مدد دے چکا ہے اور ہر سال 3 بلین پونڈز فوجی امداد دینے کا عہد کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ یوکرین پہلے ہی سرحد سے دور روسی فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے برطانوی فراہم کردہ اسٹارم شیڈو میزائل استعمال کر رہا ہے۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر برطانوی عوام اس فیصلے سے کافی ناخوش دیکھائی دی ہے۔ ایکس صارفین کی جانب سے معاہدے کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ 100سال ایک بہت طویل وقت ہے۔ جب یوکرین میں دوبارہ انتخابات کی اجازت دی گئی تو شایدحکومت  اس سے بہت مختلف نظر آئے جو آج ہےمگر اب برطانیہ 100 سال  کےلیے جُڑ چکا ہے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ کل کو کوئی نہیں دیکھ سکتا اور  100 سال کی شراکت صرف ایک خالی روح سے دوسرے خالی الفاظ ہیں۔

ایک صارف نے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ  یہ لمبے لمبے معاہدے جن کی کوئی پرواہ نہیں کرتا کیا یہ دوسری جنگِ عظیم کی وجہ نہیں ہیں؟  دوسری جانب ایک اور صارف نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ 100 سالہ یوکرین اوریوکے پارٹنرشپ کرپٹو کی دنیا میں ایک طویل مدتی اسٹیکنگ ڈیل کو حاصل کرنے کے مترادف ہے- وقت کے ساتھ ساتھ تعاون اور فوائد کی ضمانت، بہتر فوجی امداد اور ڈرون ٹیک کے ساتھ یہ آپ کی بلاکچین سیکیورٹی کو برابر کرنے جیسا ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ یوکرین کی بجائے ان  بوڑھے پنشنرزکے ساتھ کھڑے ہونے کے بارے میں کیا خیال ہے جو اپنے گھروں کو گرم کرنے سے قاصر ہیں یا سابق فوجی جو بے گھر ہیں؟ اس معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے برطانیہ کے لوگوں سے مشورہ لیا جانا چاہیے تھا اور نیچے ہیش ٹیگ ایک اور منی لانڈرنگ اسکیم لکھا۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ برطانیہ میں کسی سے اس بارے میں نہیں پوچھا گیا، اس لیے ہمارے لیے یہ ایک غیر کمٹمنٹ پارٹنرشپ ہے۔100 سال کی ڈیل کے لیے عوامی ووٹ کی ضرورت ہےاوریہ شرمناک ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے ایک صارف نے لکھا کہ یوکرین کے لیے تاریخی 100 سالہ شراکت داری اور اہم حمایت کے لیےیوکےکا شکریہ۔ آپ کی سخاوت ہماری قوم کے لیے امید اور طاقت لاتی ہے۔ ایک ساتھ ہم مضبوط کھڑے ہیں۔ جب کے اس کے جواب میں برطانوی صارف نے لکھا کہ یہ بولوں کا بوجھ ہے اور برطانوی عوام اسے جانتے ہیں۔ آپ گلوبلسٹ کی جانب سے جنگ لڑنے کی بجائے اپنے آس پاس کے لوگوں سے دوستی کریں۔

برطانیہ اور یوکرین کے اس معاہدے کو صارفین کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ برطانیہ اور یوکرین کا یہ معاہدہ روس کے ساتھ جاری جنگ میں کیا موڑ لاتا ہے؟ عالمی سطح پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ اس معاہدے سے کیا برطانیہ یوکرین کے خلاف روس کی جاری جنگ میں براہِ راست شامل ہوگیا ہے اور کیا یہ تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھتا ایک قدم ہے؟ ان سوالات کے جوابات تو اب وقت ہی بتائے گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس