پوپ فرانسس، 88 سال کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ایک تاریخی اور باوقار مذہبی رہنما کی وفات پر کروڑوں افراد رنجیدہ ہیں، اور دنیا اس وقت سوگوار ہے، لیکن امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر بھی سنجیدگی کا دامن چھوڑ دیا۔
گزشتہ روز جب صحافیوں نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ وہ اگلے پوپ کے لیے کس کو موزوں سمجھتے ہیں تو اُن کا جواب ایسا تھا کہ سُننے والے حیران رہ گئے۔
ٹرمپ نے بے جھجک کہا کہ “میں پوپ بننا چاہتا ہوں، یہی میری پہلی پسند ہوگی۔”
ایسا بیان ایسے وقت میں دینا، جب پوری دنیا عیسائی برادری کے سب سے بڑے روحانی پیشوا کے غم میں ڈوبی ہوئی ہے، ان کا یہ بیان نہ صرف غیر مناسب بلکہ نازیبا مذاق کی صورت اختیار کر گیا۔
پوپ فرانسس، جو پہلے لاطینی امریکی پوپ تھے، مہاجروں، غریبوں اور امن کے لیے بلند آواز تھی، وہی اقدار جن کی ٹرمپ نے بارہا مخالفت کی۔
مزید برآں، ٹرمپ نے اپنی بات میں ایک اور نام بھی لیا، نیویارک کے کارڈینل ڈولن، جو پوپ بننے کی دوڑ میں شامل ہی نہیں۔
لبتہ امریکی کارڈینل جوزف ٹوبن ضرور فہرست میں شامل ہیں۔ یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ تاریخ میں آج تک کوئی امریکی پوپ نہیں بنا۔
ٹرمپ اور پوپ فرانسس کے درمیان ماضی میں تناؤ بھی رہا، خاص طور پر مہاجرین کے مسئلے پر۔ پوپ نے ہمدردی کی اپیل کی، جبکہ ٹرمپ نے دروازے بند کرنے کی وکالت کی۔
جلد ہی 135 کارڈینلز ایک نجی اجلاس میں نئے پوپ کا انتخاب کریں گے۔ لیکن ٹرمپ کا “پوپ بننے کا خواب” سن کر دنیا صرف ایک بات سوچ سکتی ہے کہ کیا مذہب اتنا غیر سنجیدہ ہو چکا ہے کہ ایک سیاستدان اسے مذاق بنا دے؟
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کی بمباری، بچوں اور عورتوں سمیت مزید 38 فلسطینی شہید