Follw Us on:

کہانی پانچ روپے والے نوٹ کی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

14 اپریل سال 1848 گورے انجینئیر نے پہاڑوں کی کھدائی کا کام شروع کروایا۔ یہ دنیا کا واحد انجنئیر تھا جو پہاڑی کی چوٹی پہ چڑھ کر کام کے سال، دن اور ٹائم کا دعویٰ کرتا تھا اور اس کا ہر دعویٰ سچ ثابت ہو جاتا تھا۔ ایسا ہی دعویٰ اس نے شیلا باغ کی پہاڑیوں پر چڑھ کیا۔

گورے انجنئیر نے بھی کیا تھا کہ 3 سال 4 ماہ 21 روز میں شیلا باغ ریلوے ٹنل مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کھدائی کا کام دونوں طرف سے شروع کروایا ۔ انجینئیر نے اس وقت کے گورے سربراہان سے دعویٰ کیا تھا کہ مزدور ایک دوسرے سے آ کر گلے ملیں گے اور ریلوے ٹنل مکمل ہو جائے گا۔

کوئٹہ چمن ریلوے لائن پر بہت سی داستانیں مشہور معروف ہیں جن میں سے ایک داستان خوبصورت ریلوے اسٹیشن شیلا باغ کے متعلق بھی سنائی جاتی ہے۔ یہ اسٹیشن تو عام اور تنہا سا ہے لیکن اس کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا گیا ہے کیونکہ یہاں سے بہت ساری کہانیاں منسوب ہوگئی ہیں۔

ہر روز صبح و شام گورا انجنئیر  پہاڑوں پر چڑھنے کے بعد ریلوے ٹنل کا معائنہ کرتا تھا۔ 5 کلومیٹر دنیا کی لمبی ریلوے ٹنل تعمیر کرنا بڑا مشکل سفر تھا۔ رات کے وقت مزدور تھکے ہارے کام سے واپس آتے تھے تو ان کو لالٹینوں کی روشنی میں خوش کرنے کے لیے انڈیا سے رقاصہ شیلا منگوائی گئی تھی جو رات کو تھکے ہارے مزدوروں کی اپنے رقص سے تھکن اتار دیتی تھی۔ یوں مزدور رات بھر سکون سے سوتے تھے اور اگلی صبح دل لگا کر کام کا آغاز کرتے تھے۔

اس وقت مزدوروں سے پہاڑوں کا سینہ چیر کر سرنگ بنانا بہت ہی مشکل کام تھا مگر مزدوروں نے آسان کر دیاتھا۔ مزدور سارا دن جان توڑ مشقت کرتے اور شام کو جب تھک ہار کر اپنے ٹھکانوں پر واپس آتے تو ان کی تفریح، طبع اور کھیل تماشے کے لئے ہندوستان سے کچھ نامی گرامی مسخرے، بازیگر اور فنکار لائے گئے۔

کہا جاتا ہے کہ جب شیلا باغ سرنگ تعمیر ہو رہا تھا تو اس وقت صرف ہندوستان نہیں بلکہ کئی اور ممالک سے ہزاروں کی تعداد میں کاریگر اور مزدور لائے گئے تھے۔ جن کی رہائش کا انتظام یہیں ایک بڑے سے میدان میں کیا گیا تھا، جہاں اب یہ اسٹیشن ہے۔ پہاڑوں کا سینہ چِیر کرسرنگ بنانا بہت مشکل کام تھا۔

پانچ ستمبر 1851ء کی رات کو گورا انجنئیر بہت مایوس تھا ایسے میں وہ پہاڑوں پر چڑھ گیا۔ مزدور کھدائی میں مصروف تھے کہ اچانک دو چیزوں کے گرنے کی آواز آئی۔ ایک انسان اور دوسری ٹنل کی۔ مزدوروں نے نعرہ بلند کیا “شیلا باغ بن گیا۔” دوسرے لمحے انجنئیر کی خودکشی کی خبر نے سب کو مایوس کر دیا۔ صرف 30 منٹ انجنئیر صبر کرتا تو تین سال چار ماہ اور اکیسویں دن کی محنت اور دنیا کی سب سے لمبی ریلوے ٹنل شیلا باغ کا منظر دیکھ سکتا تھا۔ مگر یہ منظر پاکستان کے پانچ روپے کے نوٹ پر کئی سالوں تک راج کرتا رہا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس