غزہ آگ میں جل رہا ہے اور عالمی ضمیر خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ اسرائیلی بمباری میں جمعرات کے روز مزید 31 فلسطینی شہید کر دیے گئے، جب کہ جمعے کی صبح مزید شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق مسلسل 60 دنوں سے اسرائیل نے غزہ پر امداد کی فراہمی بند کر رکھی ہے، جسے رپورٹرز نے “شہری آبادی کا دانستہ گلا گھونٹنے” سے تعبیر کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ جنگ کا اصل مقصد یرغمالیوں کی بازیابی نہیں، بلکہ “دشمنوں پر فتح” ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 52,418 فلسطینی شہید اور 118,091 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ غزہ میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ شہادتوں کی اصل تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے کیونکہ ہزاروں لاشیں ملبے تلے دبی ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے جس کے بعد اسرائیل نے امریکی حمایت سے بدترین جنگی جنون کا آغاز کیا۔
افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں اور عالمی ادارے، اس انسانیت سوز قتل عام پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں اور معصوم فلسطینی خصوصاً بچے، بھوک اور بمباری کے بیچ زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔