26 نومبر 2024 کو ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں نے نیا رُخ اختیار کر لیا ہے، جب انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیے گئے 82 کارکنوں نے کھلے عام اعتراف جرم کر لیا۔
یہ وہی مظاہرے تھے جنہوں نے راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں ہنگامہ برپا کیا پولیس و مظاہرین آمنے سامنے آ گئے اور املاک کو نقصان پہنچا۔
اب انہی مظاہروں میں ملوث 1609 افراد میں سے 560 کو عدالت میں پیش کیا گیا، جن میں 82 نے بغیر کسی جھجک کے اپنے کیے کا اقرار کر لیا۔
عدالت کے کمرے میں ایک کے بعد ایک ملزم نے بیان حلفی پیش کیا اور کہا کہ “ہم نے احتجاج کیا، پرتشدد ہوئے مگر یہ سب پی ٹی آئی کی قیادت کے کہنے پر کیا۔ ہمیں اکسانے والے وہی لوگ تھے جو آج منظر عام سے غائب ہیں۔ ہم تو محض مزدور تھے۔”
ملزمان نے یہ بھی کہا کہ ان سے غلطی ہوئی، وہ آئندہ کسی احتجاج کا حصہ نہیں بنیں گے اور پُرامن شہری بن کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے اس اعتراف پر اُنہیں چار چار ماہ قید اور پندرہ ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ “قانون سب کے لیے برابر ہے، مگر جو اپنے گناہوں کا اعتراف کرے، اس کے لیے قانون میں نرمی کی گنجائش بھی موجود ہے۔“
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی قیادت نے کارکنوں کو پرتشدد احتجاج پر اکسایا یا اس کہ پس پردہ معجرہ کچھ اور ہے؟ مزید پڑھیں: کراکرم ہائی وے: مسافر بس کھائی میں جاگری، ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد جاں بحق